تمثال کاری (Imagism) کی تحریک اور جدید اردو نظم کا تعلق ادب میں ایک نئے فنی اور تخلیقی دور سے ہے جس نے اردو نظم کی تشکیل میں اہم تبدیلیاں کیں۔ تمثال کاری ایک ایسی شاعری کی تحریک تھی جو 20ویں صدی کے آغاز میں مغربی ادب میں ابھری اور اس کا مقصد الفاظ کے ذریعے زندہ تصویری مناظر اور جذبات کو نمایاں کرنا تھا۔ اردو ادب میں بھی یہ تحریک ایک نئے شاعری کے اسلوب کے طور پر پروان چڑھی، جس میں شاعری کو زیادہ بصری اور احساساتی بنانے کی کوشش کی گئی۔ جدید اردو نظم، خاص طور پر 20ویں صدی کے وسط میں، تمثال کاری کی تحریک سے متاثر ہوئی اور اس میں شعری آزادی، تجربات اور بصری تشبیہات کا اضافہ ہوا۔ اس میں شاعری کو ایک نئی زبان، نیا اسلوب اور نیا نظریہ دیا گیا۔ قدیم روایتوں کو چھوڑ کر شاعری میں زیادہ سادہ اور جدید موضوعات کا انتخاب کیا گیا، اور نظم کی ساخت اور آہنگ میں بھی انقلابی تبدیلیاں آئیں۔