کلام اقبال کے پشتو تراجم نے پشتو زبان میں اقبال کے پیغام کو پھیلانے اور اس کے فلسفے کو سمجھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اقبال کا کلام، جو اکثر اُردو اور فارسی میں ہے، پشتو ادب میں بھی بہت مقبول ہوا، خاص طور پر ان کے خیالات میں خودی، قومیت، اور انفرادیت کی اہمیت پر زور دینے والے اشعار۔ اقبال کے کلام کے پشتو تراجم نے ان کے افکار کو پشتون معاشرے میں گہری رسائی دی اور نوجوانوں کو ان کے فلسفے کی طرف راغب کیا۔پشتو میں اقبال کے کلام کا ایک اہم ترجمہ “غلام محمد زاہید” نے کیا، جس میں انہوں نے اقبال کی شاعری کے بنیادی پیغامات کو پشتو کے مقامی انداز میں پیش کیا۔ اس ترجمے نے اقبال کی فکر کو ایک نیا جہت دی اور ان کے پیغام کو ایک نئی زبان میں زندگی بخشی۔ اس کے علاوہ کئی دیگر ادیبوں نے بھی اقبال کے مختلف اشعار اور نظموں کا پشتو میں ترجمہ کیا، جس سے اقبال کے فلسفے کی پہنچ پشتو بولنے والوں تک بڑھی۔ ان تراجم نے اقبال کے نظریات کو علاقائی سطح پر مضبوطی سے پھیلایا اور ان کی سوچ کو ایک وسیع عوامی سطح پر متعارف کرایا۔