اردو ناول میں عورت کا تصور ایک اہم اور پیچیدہ موضوع ہے جس پر مختلف مصنفین نے اپنے مخصوص انداز میں روشنی ڈالی ہے۔ ابتدا میں اردو ناولوں میں عورت کو عموماً روایتی کردار میں پیش کیا جاتا تھا، جیسے کہ ماں، بیوی یا بیٹی کی شکل میں، جہاں اس کی حیثیت کو محدود اور سماجی روایات کے دائرے میں رکھا گیا تھا۔ تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ اردو ناولوں میں عورت کے کردار میں تبدیلی آئی اور اسے ایک فعال، خودمختار اور متنوع شخصیت کے طور پر پیش کیا جانے لگا۔ عصمت چغتائی، قرۃ العین حیدر اور رشیدہ بیگم جیسے ادیبوں نے عورت کی داخلی نفسیات، سماجی جبر، آزادی اور خودشناسی کو موضوع بنایا۔ ان ناولوں میں عورت کو محض ایک مظلوم یا قربانی کے طور پر پیش نہیں کیا گیا بلکہ اسے اپنی تقدیر کے فیصلے کرنے والی شخصیت کے طور پر دکھایا گیا، جس نے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کی۔ اس طرح، اردو ناول میں عورت کا تصور نہ صرف ایک سماجی حقیقت کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس کے جدید اور متحرک کردار کو بھی اجاگر کرتا ہے۔