کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

اردو میں سیرت نبوی کا سرمایہ

اردو ادب میں سیرتِ نبویﷺ کا سرمایہ ایک ایسی درخشاں اور مقدس روایت کا آئینہ دار ہے جس نے نہ صرف مذہبی جذبات کو جِلا بخشی بلکہ علمی، ادبی اور فکری میدانوں میں بھی عظیم خدمات انجام دیں۔ سیرتِ طیبہ کا موضوع اردو زبان میں ابتدا ہی سے احترام، عشق اور عقیدت کے ساتھ اپنایا گیا اور مختلف ادوار میں علما، ادیبوں، محققین اور نعت گو شعرا نے سیرتِ نبوی کی مختلف جہات پر خامہ فرسائی کر کے اردو زبان کو وہ روحانی سرمایہ عطا کیا جو ہر دور کے انسان کے لیے ہدایت، بصیرت اور روشنی کا ذریعہ بنا۔ اردو میں سیرت نگاری کا سلسلہ اٹھارویں صدی کے اواخر اور انیسویں صدی کے اوائل میں اس وقت شروع ہوا جب دینی شعور کے فروغ، اسلامی اقدار کے تحفظ اور مغربی استعمار کے فکری حملوں کا جواب دینے کے لیے علما اور ادبا نے سیرت النبی کے موضوع پر علمی و ادبی کام کو دینی و قومی فریضہ سمجھ کر اختیار کیا۔ اردو سیرت نگاری کا پہلا باقاعدہ اور منظم دور سر سید احمد خان کی “خطباتِ احمدیہ” سے شروع ہوتا ہے، جس میں انہوں نے سیرت النبی کو مغربی اعتراضات کے جواب کے طور پر نہایت استدلالی انداز میں پیش کیا۔ ان کے بعد مولانا شبلی نعمانی نے اردو زبان کو وہ عظیم شاہکار عطا کیا جسے “سیرت النبیﷺ” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کی سات جلدیں اردو سیرت نگاری کا سنگِ میل ہیں۔ شبلی نے نہ صرف حضور اکرم کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو تاریخی، علمی اور ادبی انداز میں پیش کیا بلکہ ایک ایسے بیانیے کی بنیاد رکھی جس نے اردو سیرت نگاری کو بین الاقوامی وقار عطا کیا۔ ان کے شاگرد سید سلیمان ندوی نے اس سیرت کو مکمل کیا اور اسے فکری گہرائی، علمی دقت اور جذباتی سچائی کا ایسا امتزاج بنا دیا جو اردو ادب کا افتخار ہے۔ اس کے بعد بیسویں صدی میں مولانا حفظ الرحمٰن سیوہاروی، مولانا سعید احمد اکبر آبادی، مولانا محمود احمد عباسی، مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری (جن کی کتاب “الرحیق المختوم” اردو میں سیرت کا ایک بہترین ماخذ ہے) نے سیرت کے بیانیے کو مزید استوار کیا۔ ان کی تحریروں میں نہ صرف تحقیقی مواد کا التزام ہے بلکہ اسلوب بھی نہایت سادہ، دل نشین اور مؤثر ہے۔

اردو میں سیرت نگاری کی ایک اور نمایاں جہت وہ سوانحی اور اخلاقی ادب ہے جس میں سیرتِ طیبہ کے واقعات کو بچوں، نو جوانوں اور عام عوام کے لیے آسان زبان میں پیش کیا گیا۔ مولانا منظور نعمانی کی “سیرت مصطفیٰ”، مولانا مودودی کی “سیرتِ سرورِ عالم”، اور اشرف علی تھانوی کی “نشر الطیب” ایسی کتابیں ہیں جنہوں نے عام قارئین میں سیرتِ نبوی کو محبوب بنا دیا۔ اردو ادب میں خواتین نے بھی سیرت نگاری کے میدان میں بھرپور حصہ لیا، جیسے کہ ڈاکٹر عافیہ اکرام اور ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے سیرت کی روشنی میں عورت کی حیثیت اور سیرت کے نسائی پہلوؤں پر تحقیقی کام کیا ہے۔ اردو شاعری، خاص طور پر نعتیہ ادب، سیرت کا جذباتی اور روحانی ترجمان رہا ہے۔ محسن کاکوروی، امجد حیدرآبادی، الطاف حسین حالی، اور احمد رضا خان بریلوی کی نعتیہ شاعری میں سیرت کے اعلیٰ اخلاق، حسنِ معاشرت، ایثار و قربانی، تبلیغ و جہاد، اور معجزات کی بے مثال تشریحات ملتی ہیں۔ سیرتِ نبوی کے موضوع پر نعتیہ مثنویاں، قصائد، مراثی اور سلام اردو شعریات کا ایک ایسا خزانہ ہیں جس میں سیرت کے جذباتی، اخلاقی، روحانی اور عملی پہلو پوری رعنائی سے جھلکتے ہیں۔

اکیسویں صدی میں اردو سیرت نگاری نے جدید اسلوب، تحقیقی ذرائع اور عصری تناظر کے ساتھ نئے رجحانات اپنائے ہیں۔ ڈاکٹر محمود غازی، ڈاکٹر حمید اللہ، ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی اور دیگر اہلِ علم نے سیرت النبی کو بین الاقوامی اسلامی تحریکات، انسانی حقوق، معاشی و سیاسی نظام، اور ماحولیاتی اخلاقیات کے ساتھ جوڑ کر ایک ایسا علمی فریم ورک عطا کیا ہے جو جدید ذہن کو اپیل کرتا ہے۔ یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں میں بھی سیرت النبی پر اردو میں بیسیوں مقالے، تھیسس اور تحقیقی مجلے شائع ہو چکے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ سیرت نگاری محض مذہبی جوش و خروش نہیں بلکہ علمی استناد اور ادبی عمق کے ساتھ ایک زندہ روایت ہے۔ اردو زبان نے سیرتِ نبوی کی عظمت کو جس عقیدت، فصاحت اور وسعت سے سنوارا ہے وہ کسی دوسری زبان کے لیے باعثِ رشک ہے۔ اردو میں سیرت کا یہ سرمایہ نہ صرف مسلمانوں کے لیے دینی بصیرت کا منبع ہے بلکہ عالمی انسانی اقدار، اخلاقی معیار اور سماجی آداب کے لیے ایک آفاقی ماڈل بھی پیش کرتا ہے۔

الغرض اردو ادب میں سیرتِ نبوی کا سرمایہ ایک لازوال اثاثہ ہے جس نے دلوں کو ایمان کی روشنی، عقلوں کو علم کی فراوانی، اور سماج کو اصلاح و تربیت کی بنیاد عطا کی۔ یہ سرمایہ نہ صرف مذہبی اہمیت رکھتا ہے بلکہ فکری، علمی، ادبی اور اخلاقی لحاظ سے بھی اردو تہذیب و ثقافت کا بنیادی ستون ہے۔ آنے والے وقت میں بھی جب تک اردو زبان زندہ ہے، سیرتِ نبوی کا یہ نورانی سرمایہ اسی طرح نسل در نسل منتقل ہوتا رہے گا اور دنیا کو حضور اکرمﷺ کی ذاتِ اقدس کے جمال و کمال سے روشناس کراتا رہے گا۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں


نئے مواد کے لیے ہماری نیوز لیٹر رکنیت حاصل کریں