کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

نیرنگ خیال کی وضاحتی فرہنگ

نیرنگِ خیال اردو ادب کی تاریخ میں ایک ایسی تصنیف ہے جس نے اردو نثر کے اسلوب اور جمالیات میں ایک نمایاں موڑ پیدا کیا۔ یہ مجموعہ سجاد حیدر یلدرم کی کاوش ہے جو اردو کے اولین رومانی نثر نگاروں میں شمار ہوتے ہیں۔ اس کتاب میں شامل مضامین نے اردو نثر کو خطابت اور محض اخلاقی تحریروں کے دائرے سے نکال کر ایک نئے تخلیقی ذائقے اور جمالیاتی احساس سے ہمکنار کیا۔ اس سے پہلے اردو نثر زیادہ تر تعلیمی، اصلاحی یا اخلاقی نوعیت کی تحریروں تک محدود تھی لیکن نیرنگِ خیال نے قاری کو یہ احساس دلایا کہ نثر محض خیالات کی ترسیل کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک جمالیاتی اور تخلیقی تجربہ بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کتاب کو اردو نثر میں رومانویت کے آغاز کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس کا پہلا ایڈیشن بیسویں صدی کے اوائل میں منظرِ عام پر آیا اور جلد ہی اسے ادبی حلقوں میں غیر معمولی پذیرائی ملی۔ اس مجموعے کے ذریعے اردو نثر کو ایک نیا شعور اور نئی سمت عطا ہوئی۔

فرہنگ سے مراد الفاظ اور اصطلاحات کی وہ توضیحی فہرست ہے جس کے ذریعے کسی متن، کتاب یا تصنیف کے مشکل، باریک یا اہم نکات کی وضاحت کی جاتی ہے۔ عام طور پر فرہنگ لغت کے معنوں میں بھی استعمال ہوتی ہے لیکن ادبیات میں یہ لفظ زیادہ تر ان تراکیب، علامات اور اسلوبی خصوصیات کی تشریح کے لیے برتا جاتا ہے جو کسی تخلیق کو سمجھنے میں قاری کی مدد کرتی ہیں۔ وضاحتی فرہنگ کا مقصد یہ ہے کہ قاری نہ صرف الفاظ کے لغوی معانی سے آگاہ ہو بلکہ اس کے فکری، تہذیبی اور جمالیاتی پس منظر کو بھی سمجھے۔ اس طرح فرہنگ محض الفاظ کی تشریح نہیں رہتی بلکہ ایک ادبی متن کی معنوی و فکری توضیح بھی بن جاتی ہے۔

نیرنگِ خیال کی وضاحتی فرہنگ کے مطالعے سے سب سے پہلے اس کے اسلوب کی اہمیت سامنے آتی ہے۔ یلدرم نے نثر کو شاعرانہ آہنگ عطا کیا۔ ان کے جملے نہ صرف رواں اور نغمگی سے بھرپور ہیں بلکہ ان میں تخیل کی پرواز اور رومانوی فضا بھی موجود ہے۔ اسلوب کی یہ خصوصیت اردو نثر میں پہلی بار اس شدت کے ساتھ سامنے آئی۔ اس وقت کی نثر میں زیادہ تر یا تو سرکاری یا تعلیمی رنگ نمایاں تھا یا پھر مذہبی اور اخلاقی تحریروں کا غلبہ تھا۔ یلدرم نے ان دونوں رجحانات سے ہٹ کر نثر کو ایک جمالیاتی حیثیت دی۔ یہی اس کتاب کی سب سے نمایاں خوبی ہے۔

موضوعات کی سطح پر بھی یہ کتاب اہم ہے۔ اس میں محبت، عشق، خواب، فطرت، جمال، عورت کی شخصیت اور انسانی زندگی کی داخلی کیفیات کو بیان کیا گیا ہے۔ ان موضوعات کو یلدرم نے اس طرح برتا کہ قاری کو اپنی داخلی دنیا کے دریچے کھلتے محسوس ہوتے ہیں۔ ان کا بیان محض خارجی حقائق پر مبنی نہیں بلکہ داخلی کیفیات کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ رجحان اردو نثر میں ایک نئی جہت تھا جو آگے چل کر نیاز فتح پوری، مجنوں گورکھپوری اور دوسرے رومانوی نثر نگاروں میں مزید پروان چڑھا۔

نیرنگِ خیال کی وضاحتی فرہنگ میں ایک اور اہم پہلو اس کی زبان کا ہے۔ زبان شستہ، شفاف اور سادہ ہے لیکن اس کے ساتھ ہی اس میں ایک شاعرانہ رنگ اور تخیلاتی کیفیت بھی موجود ہے۔ فارسی تراکیب اور ترکی اثرات کو بھی یلدرم نے اپنی تحریروں میں جگہ دی لیکن اس انداز سے کہ وہ زبان پر بوجھ نہیں بنے بلکہ ایک نیا ذائقہ پیدا کرتے ہیں۔ اس کتاب میں موجود نثر کو پڑھتے وقت قاری کو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ شاعری کا ایک نغمہ پڑھ رہا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ یہ زبان اردو نثر کے ارتقا میں ایک نیا باب کہلاتی ہے۔

اس وضاحتی فرہنگ میں کرداروں اور مناظر کے بیان کو بھی سمجھنا ضروری ہے۔ یلدرم نے انسانی جذبات اور مناظرِ فطرت کو اس طرح بیان کیا ہے کہ وہ محض ظاہری منظرکشی نہیں بلکہ ایک داخلی کیفیت کا اظہار معلوم ہوتے ہیں۔ ان کے ہاں پہاڑ، دریا، پھول اور فضائیں محض مظاہرِ فطرت نہیں بلکہ انسانی احساسات کے استعارے ہیں۔ اسی طرح ان کے کردار محض سماجی اکائیاں نہیں بلکہ انفرادی نفسیات کے مظہر ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یلدرم نے نثر کو محض بیان تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے ایک علامتی اور استعارتی حیثیت بھی دی۔

کتاب کی وضاحتی فرہنگ میں یہ بات بھی نمایاں ہے کہ اس میں عورت کا کردار محض ثانوی نہیں بلکہ ایک اہم تخلیقی عنصر کے طور پر سامنے آتا ہے۔ عورت کو انہوں نے حسن، محبت اور قربانی کے استعارے کے ساتھ ساتھ ایک داخلی کشمکش کی علامت کے طور پر بھی دکھایا ہے۔ ان کے ہاں عورت کمزور یا محدود کردار نہیں بلکہ ایک زندہ اور متحرک شخصیت ہے۔ یہ پہلو اس دور کی ادبی فضا میں ایک نئی سوچ کی نمائندگی کرتا ہے۔

نیرنگِ خیال کی ایک اور خصوصیت اس کا رومانی اور جمالیاتی رنگ ہے۔ اس کتاب میں شامل تحریریں قاری کو خواب و خیال کی دنیا میں لے جاتی ہیں لیکن ساتھ ہی حقیقت کی جھلک بھی دکھاتی ہیں۔ یہ امتزاج اسے ایک ایسا تخلیقی متن بناتا ہے جو نہ تو محض رومانویت میں ڈوبا ہوا ہے اور نہ ہی محض حقیقت نگاری کی خشک تصویر ہے بلکہ دونوں کا حسین امتزاج ہے۔

وضاحتی فرہنگ کے زاویے سے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ کتاب اردو نثر میں انفرادیت اور انفرادی شعور کے فروغ کی نمائندہ ہے۔ اس سے پہلے نثر میں زیادہ تر اجتماعی مسائل یا قومی مباحث نمایاں تھے لیکن یلدرم نے فرد کی داخلی دنیا اور اس کی ذاتی کیفیات کو اہم بنایا۔ اس کا اثر بعد کی اردو نثر پر بھی نمایاں ہے جس نے فرد کے شعور اور ذاتی تجربے کو ادب کا موضوع بنایا۔

یوں نیرنگِ خیال کی وضاحتی فرہنگ یہ واضح کرتی ہے کہ یہ محض ایک مجموعہ تحریر نہیں بلکہ اردو ادب میں ایک نئے شعور، ایک نئی جمالیات اور ایک نئی اسلوبی روایت کا آغاز ہے۔ اس نے اردو نثر کو شاعرانہ تاثیر، رومانوی رنگ اور داخلی تجربے کا بیان عطا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی اس کتاب کو اردو نثر کے ارتقائی سفر میں ایک سنگِ میل سمجھا جاتا ہے اور اس کے اثرات اردو نثر کی کئی نسلوں میں دکھائی دیتے ہیں۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں


نئے مواد کے لیے ہماری نیوز لیٹر رکنیت حاصل کریں