کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

جون ایلیا کی شاعری میں نرگسیت کے پہلوؤں لیکن کے تناظر میں

جون ایلیا کی شاعری میں نرگسیت کے پہلوؤں کا مطالعہ ایک نہایت دلچسپ اور معنی خیز تجربہ ہے کیونکہ جون کا شعری سرمایہ ان کی شخصیت، ان کے شعور اور ان کی نفسیاتی الجھنوں کا براہِ راست آئینہ ہے۔ نرگسیت دراصل ایک ایسی نفسیاتی کیفیت ہے جس میں فرد اپنی ذات کو مرکزِ کائنات سمجھتا ہے، خود کو دوسروں سے منفرد اور اعلیٰ تصور کرتا ہے اور اپنے وجود کی عظمت یا الم کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔ ادب اور بالخصوص شاعری میں نرگسیت ایک ایسا پہلو ہے جو شاعر کے باطن کی پیچیدگیوں کو اجاگر کرتا ہے۔ جون ایلیا کی شاعری میں یہ کیفیت بار بار سامنے آتی ہے اور ان کے فکری و جذباتی رویوں کا حصہ بن جاتی ہے۔

جون ایلیا کی شخصیت ہی نرگسیت کے کئی مظاہر کی حامل تھی۔ وہ اپنی ذات کے بارے میں ایک مخصوص طرح کی برتری کے احساس میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں۔ یہ برتری کا احساس محض خود پسندی پر مبنی نہیں بلکہ اس میں ایک گہری تنہائی، شکستِ ذات اور وجودی کرب بھی شامل ہے۔ ان کی شاعری میں بار بار یہ تاثر ابھرتا ہے کہ وہ دنیا اور معاشرے سے ہم آہنگ نہیں ہو پا رہے، اور ان کی ذات ان کے لیے ایک الگ کائنات کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہی کیفیت انہیں اپنی ذات کو بار بار مرکزِ اظہار بنانے پر مجبور کرتی ہے۔

نرگسیت کا ایک پہلو خود کو مرکزِ محبت اور توجہ کا مستحق سمجھنا بھی ہے۔ جون ایلیا کے اشعار میں بارہا یہ رویہ جھلکتا ہے کہ وہ اپنے وجود کو محبوب یا دوسروں کے لیے ناگزیر تصور کرتے ہیں۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی محرومیوں اور تنہائی کو بھی شدت کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ ان کی شاعری میں یہ تضاد واضح ہے کہ ایک طرف وہ اپنی عظمت اور انفرادیت کو نمایاں کرتے ہیں اور دوسری طرف اپنی ناکامیوں، شکستوں اور دنیا کی بے رخی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ یہی تضاد ان کی شاعری کو ایک گہرا نفسیاتی اور فکری رنگ دیتا ہے۔

جون ایلیا کے ہاں نرگسیت کا ایک اور نمایاں پہلو اپنی ذات کو ایک المیہ کے طور پر پیش کرنا ہے۔ وہ اپنی شخصیت کو ایک ایسے کردار کے طور پر دکھاتے ہیں جو مسلسل شکست، محرومی اور کرب کا شکار ہے اور اس کرب میں بھی ایک طرح کی عظمت تلاش کرتا ہے۔ ان کا دکھ محض ذاتی دکھ نہیں رہتا بلکہ وہ اسے ایک جمالیاتی تجربہ بنا دیتے ہیں۔ یہی رویہ نرگسیت کا ایک پہلو ہے کہ فرد اپنی محرومی کو بھی ایک انفرادیت اور برتری کے طور پر پیش کرتا ہے۔

فکری سطح پر جون ایلیا کی نرگسیت ان کے فلسفیانہ رجحان سے جڑی ہوئی ہے۔ وہ اپنے شعری بیانیے میں بار بار اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ وہ اس دنیا میں اجنبی ہیں، کوئی ان کو سمجھ نہیں سکتا، اور وہ اپنی سوچ اور اپنے احساسات میں باقی لوگوں سے مختلف ہیں۔ یہ رویہ اس بات کا اظہار ہے کہ وہ اپنے وجود کو ایک منفرد کائنات سمجھتے ہیں اور دوسروں کو اس کائنات میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتے۔ ان کے کئی اشعار اس احساسِ اجنبیت اور انفرادیت کے مظہر ہیں۔

ان کی شاعری میں نرگسیت کا تعلق عشق کے موضوع سے بھی جڑا ہوا ہے۔ وہ اپنے محبوب سے خطاب کرتے ہوئے بھی اکثر اپنی ذات کو مرکز بناتے ہیں۔ محبوب کی بے رخی یا جفا بھی ان کی ذات کے ساتھ جڑ کر ایک بڑا سانحہ بن جاتی ہے۔ اس میں ایک طرف تو محبت کی شدت ہے لیکن دوسری طرف اپنی ذات کو سب سے زیادہ اہمیت دینے کا رویہ بھی کارفرما ہے۔ ان کے عشقیہ اشعار میں اکثر محبوب کے بجائے خود شاعر کا دکھ اور اس کا کرب زیادہ نمایاں نظر آتا ہے۔

نرگسیت کے فنی پہلو کو دیکھا جائے تو جون ایلیا کی زبان اور اسلوب میں بھی یہ کیفیت جھلکتی ہے۔ ان کا لہجہ اکثر اعترافی، اعلانیہ اور خود کلامی کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ وہ اپنے دکھ، اپنی سوچ اور اپنی ذات کو اس انداز میں بیان کرتے ہیں جیسے وہ پوری دنیا کو یہ باور کرانا چاہتے ہوں کہ ان کی ذات ہی اصل کائنات ہے۔ یہ بیانیہ ان کی شاعری کو ایک خاص رنگ دیتا ہے اور قاری کو ان کی شخصیت کے قریب لے آتا ہے۔

جون ایلیا کی شاعری میں نرگسیت کے ساتھ ساتھ ایک خود تنقیدی اور خود انکاری کا عنصر بھی موجود ہے۔ وہ اپنی ذات کو بلند بھی کرتے ہیں اور اسے ملامت کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔ یہ کیفیت دراصل ان کی نرگسیت کو اور زیادہ پیچیدہ بنا دیتی ہے۔ وہ اپنے وجود سے محبت بھی کرتے ہیں اور اس سے بیزاری کا اظہار بھی۔ یہ تضاد ان کی شاعری کو ایک نفسیاتی کشمکش کا مظہر بنا دیتا ہے۔

تنقیدی سطح پر دیکھا جائے تو جون ایلیا کی شاعری میں نرگسیت کا پہلو محض ایک نفسیاتی کمزوری نہیں بلکہ ایک تخلیقی قوت بھی ہے۔ یہی نرگسیت ان کی شاعری کو ذاتی اعتراف، داخلی کرب اور وجودی سوالات سے ہم آہنگ کرتی ہے۔ اس کے ذریعے وہ اپنی ذات کو کائناتی سطح پر لے جاتے ہیں اور قاری کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ ان کا دکھ اور ان کی محرومیاں انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی انسانی تجربے کا حصہ ہیں۔

یوں کہا جا سکتا ہے کہ جون ایلیا کی شاعری میں نرگسیت ایک بنیادی پہلو کے طور پر موجود ہے لیکن یہ نرگسیت محض خود پسندی نہیں بلکہ ایک تخلیقی اور جمالیاتی رویہ ہے۔ ان کے ہاں نرگسیت کے ذریعے ذات، عشق، وقت، کرب اور وجود کے مسائل کو اس طرح برتا گیا ہے کہ وہ اردو شاعری کے منفرد اور نمایاں شاعر کے طور پر سامنے آتے ہیں۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں


نئے مواد کے لیے ہماری نیوز لیٹر رکنیت حاصل کریں