کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

ادب لطیف میں سجاد حیدر یلدرم کا مرتبہ

ادب ایک وسیع اور ہمہ گیر مظہر ہے جو انسانی زندگی کے جذبات، تجربات اور احساسات کو لفظوں کے قالب میں ڈھالتا ہے۔ ادب کے مختلف شعبے ہیں، مثلاً تنقید، تحقیق، تاریخ، اخلاقیات اور مزاحیہ ادب وغیرہ۔ لیکن ان سب میں ایک نمایاں اور دلکش دائرہ “ادب لطیف” کہلاتا ہے۔

لفظ “لطیف” کے لغوی معنی ہیں: باریک، نازک، نرم اور خوشنما۔ جب اس لفظ کو ادب کے ساتھ جوڑا جائے تو مراد یہ لی جاتی ہے کہ وہ ادب جو دل کو نرمی، حسن اور جمالیات کے احساس سے آشنا کرے۔ یعنی ایسا ادب جس میں انسانی جذبات کی نزاکتیں، حسنِ فطرت کی جھلکیاں اور احساسات کی لطافت جلوہ گر ہوں۔

ادب لطیف دراصل حسن و جمال کے تخلیقی اظہار کا نام ہے۔ یہ ادب انسان کو جمالیاتی کیف و سرور عطا کرتا ہے، ذہن کو تخیل کی پرواز بخشتا ہے اور زندگی کی سختیوں اور کلفتوں میں نرمی و نزاکت کی فضا پیدا کرتا ہے۔ اس میں مقصدیت ضرور موجود ہوتی ہے لیکن مقصدیت کا رنگ وعظ یا خطابت کا نہیں بلکہ حسنِ بیان اور تخیل کی لطافت کا ہوتا ہے۔

یوں کہا جا سکتا ہے کہ ادب لطیف وہ ادب ہے جو قاری کو حسن و ذوق کے اعلیٰ مدارج پر لے جائے اور اس میں جمالیاتی لذت، رومانیت، نرمی اور شائستگی کے پہلو غالب ہوں۔

اردو ادب میں ادب لطیف کی روایت بہت قدیم ہے۔ اردو شاعری اور نثر دونوں میں ایسے عناصر ملتے ہیں جو ادب لطیف کے دائرے میں آتے ہیں۔

اردو کی کلاسیکی شاعری میں حسن و عشق، فطرت کی رعنائیاں اور انسانی جذبات کی نزاکتیں بدرجہ اتم موجود ہیں۔ میر تقی میر کے اشعار میں عشق کی لطافت، غالب کے کلام میں تغزل اور فکری باریکیاں، اور مومن خان مومن کے اشعار میں عشق کی نرمی اور نازک خیالی ادب لطیف کی اعلیٰ مثالیں ہیں۔
اسی طرح داغ دہلوی اور حسرت موہانی نے بھی اپنی شاعری میں جذبات کی شیرینی اور حسنِ بیان کی لطافت سے ادب کو آراستہ کیا۔

اردو نثر میں ادب لطیف کی باقاعدہ روایت انیسویں صدی کے آخری اور بیسویں صدی کے آغاز میں مستحکم ہوئی۔ سر سید تحریک کے بعد جب اردو نثر سائنسی اور عقلی موضوعات کی طرف مائل ہوئی تو ایک طرف خشک علمی تحریریں وجود میں آئیں لیکن دوسری طرف رومانوی اور جمالیاتی رجحانات بھی پروان چڑھے۔

اس دور میں “ادیب”، “مخزن” اور “زمانہ” جیسے رسائل نے ادب لطیف کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان رسائل میں شائع ہونے والے افسانے، انشائیے اور تراجم نے اردو ادب میں ایک نئی فضا پیدا کی۔

بیسویں صدی کے اوائل میں اردو ادب میں رومانوی رجحان زور پکڑنے لگا۔ اس رجحان نے ادب کو جمالیاتی اور تخیلی فضا عطا کی۔ پریم چند اگرچہ حقیقت نگاری کے علمبردار تھے لیکن ان کے افسانوں اور ناولوں میں بھی انسانی جذبوں کی نزاکت اور حسنِ بیان کے پہلو موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سجاد حیدر یلدرم، نیاز فتحپوری، حیات اللہ انصاری اور دیگر ادیبوں نے اردو نثر میں ادب لطیف کی روایت کو جلا بخشی۔

ادب لطیف کے اس دور میں رومانویت، انشائیہ نگاری اور فکری لطافت کے پہلو نمایاں ہیں۔ یہ روایت آج بھی اردو ادب میں کسی نہ کسی صورت میں جاری و ساری ہے، مثلاً عصری شاعری میں جمالیاتی پہلو اور افسانوی ادب میں تخیلی عناصر۔

سجاد حیدر یلدرم (1880ء – 1943ء) اردو ادب کے اُن ادیبوں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے اردو نثر کو ایک نیا ذائقہ اور نیا رنگ عطا کیا۔ وہ رومانی فضا، جمالیاتی احساس اور لطیف اسلوب کے ذریعے اردو نثر کو ایک نئی وسعت بخشنے والے تھے۔

یلدرم نے اردو نثر کو محض خیالات کے اظہار کا ذریعہ نہیں بنایا بلکہ اسے حسنِ بیان اور دلکشی کا پیکر بھی بنایا۔ ان کی نثر میں الفاظ کی شیرینی، جملوں کی روانی اور خیالات کی نزاکت پائی جاتی ہے۔
ان کے افسانے اور انشائیے انسانی جذبات کی گہرائی اور جمالیاتی تاثر سے بھرپور ہیں۔

ان کا مشہور افسانہ نشۂ محبت ادب لطیف کی ایک درخشاں مثال ہے جس میں محبت کے جذبے کو نہایت لطیف اور نازک پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ اس میں خارجی واقعات سے زیادہ داخلی کیفیات اور نفسیاتی پہلوؤں پر زور دیا گیا ہے۔

سجاد حیدر یلدرم کے اسلوب میں چند نمایاں خصوصیات ہیں:

  • نرم اور پر اثر زبان
  • رومانوی تخیل
  • جمالیاتی فضا کی تخلیق
  • جذبات کی باریکیاں اور نفسیاتی گہرائیاں
  • فطرت کی منظر کشی اور اس سے ہم آہنگی

یہ خصوصیات انہیں اردو نثر میں ادب لطیف کے بانیوں میں شامل کرتی ہیں۔

سجاد حیدر کے بعد کئی ادیبوں نے ان کی راہ کو اختیار کیا۔ نیاز فتحپوری نے “نگار” کے ذریعے ادب لطیف کو مزید وسعت دی۔ اسی طرح حیات اللہ انصاری اور مجنوں گورکھپوری نے بھی اسی روایت کو آگے بڑھایا۔ لیکن بنیادی تحریک سجاد حیدر ہی نے فراہم کی۔

اگر یہ کہا جائے کہ اردو نثر میں ادب لطیف کے بانی اور نمائندہ ترین ادیب سجاد حیدر یلدرم ہیں تو بے جا نہ ہوگا۔ انہوں نے اردو نثر کو خشک عقلیت اور محض واقعاتی سطح سے نکال کر جمالیاتی اور تخیلی فضا میں داخل کیا۔ ان کے اسلوب نے اردو افسانے اور انشائیے کو نئی جہتیں عطا کیں۔

ادب لطیف اردو ادب کا وہ دلکش گوشہ ہے جو جمالیاتی لذت، رومانوی تخیل اور احساسات کی نزاکت سے عبارت ہے۔ اردو کی کلاسیکی شاعری میں اس کی جھلکیاں موجود تھیں لیکن نثر میں اسے جِلا دینے کا اصل کام بیسویں صدی کے اوائل میں ہوا۔ اس روایت کو مستحکم کرنے والوں میں سب سے نمایاں نام سجاد حیدر یلدرم کا ہے۔

یلدرم نے اردو نثر میں رومانوی فضا، حسنِ بیان اور جمالیاتی ذوق پیدا کیا۔ ان کا اسلوب نرم، دلکش اور نفسیاتی گہرائیوں کا آئینہ دار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اردو ادب میں ادب لطیف کی روایت کا ذکر سجاد حیدر کے بغیر نامکمل سمجھا جاتا ہے۔

یوں سجاد حیدر یلدرم اردو نثر میں ادب لطیف کے امام اور اس کے سب سے بڑے نمائندہ ہیں۔ ان کے بعد آنے والے تمام رومانوی نثر نگار ان ہی کی عطا کے مرہونِ منت ہیں۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں


نئے مواد کے لیے ہماری نیوز لیٹر رکنیت حاصل کریں