مولانا ظفر علی خان اردو صحافت کی تاریخ کا ایک اہم اور نمایاں نام ہیں جنہیں “بابائے صحافت” بھی کہا جاتا ہے۔ ان کے صحافتی اثرات اردو صحافت کے مختلف پہلوؤں میں دیکھے جا سکتے ہیں، جنہوں نے نہ صرف اردو زبان کو فروغ دیا بلکہ آزادی کی تحریک اور قوم پرستی کو بھی صحافت کے ذریعے مضبوط کیا۔مولانا ظفر علی خان نے اپنی صحافت کو قومی اور سیاسی بیداری کا ذریعہ بنایا۔ ان کے اخبار “زمیندار” نے مسلمانوں کے سیاسی شعور کو اجاگر کیا اور تحریکِ خلافت، تحریکِ پاکستان، اور دیگر آزادی کی تحریکات میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے صحافت کو صرف خبر رسانی کا ذریعہ نہیں رہنے دیا بلکہ اسے جدوجہدِ آزادی کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم بنایا۔ ظفر علی خان نے اپنی صحافت کے ذریعے حق اور سچائی کی آواز بلند کی۔ انہوں نے برطانوی راج کی ناانصافیوں، ہندو مسلم اتحاد کے مسائل، اور مسلمانوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف کھل کر لکھا۔ ان کی بے باک تحریروں کی وجہ سے انہیں کئی بار قید و بند کی صعوبتیں جھیلنی پڑیں، لیکن انہوں نے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔