کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

اردو شاعری کی تنقیدی اصطلاحات

اردو شاعری کی تنقیدی اصطلاحات کسی نظم، غزل یا شعر کی فنی، فکری اور اسلوبی جہتوں کو سمجھنے اور پرکھنے کے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہیں۔ ان اصطلاحات کے ذریعے نہ صرف شاعر کے طرزِ اظہار بلکہ اس کے تخلیقی شعور، جمالیاتی ذوق اور فکری وسعت کو جانچا جاتا ہے۔ مثلاً “مضمون آفرینی” ایک ایسی اہم اصطلاح ہے جو شعر میں نئے اور چونکا دینے والے خیال کو پیش کرنے کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے، جبکہ “حسنِ تعلیل” میں شاعر کسی قدرتی مظہر کی خیالی اور حسین توجیہ پیش کرتا ہے، جیسے خزاں کے آنے کو کسی محبوب کی ناراضی سے جوڑ دینا۔ “تشبیہ” اور “استعارہ” دو اہم فنی حربے ہیں جن کے ذریعے معنی میں وسعت اور گہرائی پیدا کی جاتی ہے؛ پہلی میں مماثلت ظاہر کی جاتی ہے جبکہ دوسری میں ایک شے کو دوسری بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ “علامت” ایک ایسی تکنیک ہے جو کسی ایک لفظ یا شے کے ذریعے پورے فکری یا تہذیبی نظام کو سمیٹ لیتی ہے، جیسے چاند کو محبوب، وقت، یا تنہائی کا استعارہ بنانا۔ “تخیل” وہ قوت ہے جس کے ذریعے شاعر غیر معمولی مناظر اور احساسات کو جنم دیتا ہے، اور “پیکر تراشی” کے ذریعے وہ ان خیالات کو بصری شکل دیتا ہے۔ “ترکیب” الفاظ کی تخلیقی ترتیب ہے جو شعر کو ندرت بخشتی ہے، اور “آہنگ” اشعار کی صوتی ہم آہنگی یا موسیقیت کو ظاہر کرتا ہے، جو پڑھنے یا سننے والے پر جمالیاتی اثر ڈالتی ہے۔ یہ تمام اصطلاحات مل کر ہمیں شاعر کے فن، اندازِ بیان اور اس کی داخلی و خارجی دنیا کی جھلک دکھاتی ہیں، اور اردو تنقید کو ایک سائنسی اور گہرے مطالعے کا میدان عطا کرتی ہیں۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں