کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

جیلانی بانو حیات اور کارنامے

جیلانی بانو اردو کی ممتاز افسانہ نگار اور ناول نویس تھیں جنہوں نے اپنی فکری گہرائی، فنی پختگی اور نسائی شعور سے اردو ادب میں ایک منفرد مقام حاصل کیا۔ وہ 1934ء میں حیدرآباد دکن (بھارت) کے ایک علمی اور ادبی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد سید علی عباس حسینی خود بھی صاحبِ طرز ادیب تھے، جس کی بدولت جیلانی بانو کو بچپن ہی سے علمی و ادبی ماحول میسر آیا۔ وہ تعلیم یافتہ اور ذی شعور خاتون تھیں، جنہوں نے نہ صرف اردو ادب کو اپنی تخلیقات سے مالا مال کیا بلکہ خواتین کے سماجی و فکری شعور کو بیدار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

جیلانی بانو نے افسانہ نگاری کا آغاز کم عمری ہی میں کر دیا تھا۔ ان کا پہلا افسانہ 1948ء میں شائع ہوا اور اس کے بعد انہوں نے مسلسل افسانے، ناول اور مضامین لکھے۔ ان کی تخلیقات میں عورت کی نفسیاتی الجھنیں، سماجی جبر، طبقاتی تضاد، روایت و جدیدیت کی کشمکش، مذہبی منافقت، اور جذباتی پیچیدگیاں باریک بینی سے بیان کی گئی ہیں۔ ان کے مشہور افسانوی مجموعوں میں “روشنی کے مینار”, “نرگس”, “ایک دن”, اور “عورت اور آدمی” شامل ہیں، جب کہ ان کا معروف ناول “بارش، خاک اور گلاب” نسائی شعور اور انسانی نفسیات کے گہرے مطالعے کی ایک درخشندہ مثال ہے۔

جیلانی بانو کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اردو فکشن میں عورت کو محض ایک مظلوم یا ثانوی کردار کے بجائے ایک متحرک، باشعور، جذبات رکھنے والی اور فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھنے والی ہستی کے طور پر پیش کیا۔ وہ کسی انتہا پسندی یا مرد دشمنی کی طرف مائل ہوئے بغیر ایک متوازن، حقیقت پسند اور درد مند نسائی فکر کو اردو ادب میں جگہ دینے میں کامیاب ہوئیں۔ ان کے افسانوں میں نہ صرف عورت بلکہ معاشرے کے دیگر محروم طبقے بھی آواز پاتے ہیں۔

ان کی ادبی خدمات پر انہیں متعدد اعزازات سے نوازا گیا جن میں غالب ایوارڈ، اردو اکادمی ایوارڈز، مہاراشٹر اردو اکادمی انعام، اور دیگر ادبی اعزازات شامل ہیں۔ ان کے کئی افسانے مختلف زبانوں میں ترجمہ ہوئے اور بعض ڈراموں اور ٹیلی وژن اسکرپٹس کا بھی حصہ بنے۔

جیلانی بانو نہ صرف ایک تخلیق کار تھیں بلکہ ایک دانشور اور سماجی کارکن بھی تھیں، جنہوں نے خواتین کی تعلیم، شعور اور خود مختاری کے لیے مختلف ادبی و سماجی پلیٹ فارمز پر سرگرم کردار ادا کیا۔ ان کی زندگی اور ادبی خدمات اردو ادب کی تاریخ میں ایک روشن مثال کی حیثیت رکھتی ہیں۔ وہ ایک ایسی فنکارہ تھیں جنہوں نے اپنی فکری حساسیت، فنکارانہ بصیرت اور تہذیبی شعور سے اردو ادب کو نئی جہت عطا کی۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں


نئے مواد کے لیے ہماری نیوز لیٹر رکنیت حاصل کریں