کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

اردو زبان کالسانی ارتقا , اردو اخبارات کے حوالے سےاردو کے بدلتے ہوئے روزمرہ اور محاورے کا مطالعہ

اردو زبان کا لسانی ارتقا ایک مسلسل اور قدرتی عمل ہے، جس میں مختلف تہذیبوں، زبانوں اور سماجی تبدیلیوں نے اپنا کردار ادا کیا ہے، تاہم جدید دور میں اس ارتقا کا سب سے نمایاں اظہار اردو اخبارات کی زبان میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اردو اخبارات، چونکہ روزمرہ زندگی کے واقعات، سیاسی، سماجی اور معاشی حالات کو فوری اور براہِ راست انداز میں پیش کرتے ہیں، اس لیے ان کی زبان نہ صرف عصری رجحانات کی عکاسی کرتی ہے بلکہ عوامی اظہار کے نئے اسالیب اور لسانی تبدیلیوں کی ترجمانی بھی کرتی ہے۔ اردو کے روزمرہ اور محاورات، جو کبھی کلاسیکی ادب میں روایتی اور نسبتاً مشکل صورت میں استعمال ہوتے تھے، اب اخبارات کی تحریروں میں نسبتاً آسان، سادہ اور عام فہم انداز میں ڈھل گئے ہیں۔ اخبارات نے ایک طرف نئے محاورے گھڑے ہیں، جیسے ’’سیاسی گرما گرمی‘‘، ’’قانون کی حکمرانی‘‘، ’’مہنگائی کا طوفان‘‘ وغیرہ، جو قدیم محاوراتی ساخت سے الگ ہو کر موجودہ سماجی پس منظر میں نئے لسانی رجحان کی نمائندگی کرتے ہیں، تو دوسری طرف کئی پرانے محاورے متروک ہو چکے ہیں یا ان کے معانی تبدیل ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ انگریزی الفاظ اور اصطلاحات کی شمولیت نے بھی اردو روزمرہ کو خاصا متاثر کیا ہے، جیسے ’’کرپشن‘‘، ’’گورننس‘‘، ’’ایجنڈا‘‘، اور ’’سٹریٹیجی‘‘ جیسے الفاظ اب عام اردو اخبارات میں مستعمل ہیں، جنہیں قارئین بآسانی سمجھتے ہیں۔ اس رجحان نے ایک طرف زبان کو نئے مفاہیم اور اظہار کے امکانات دیے ہیں، مگر دوسری طرف کلاسیکی اردو کے محاوراتی حسن اور تہذیبی نزاکت کو زوال سے بھی دوچار کیا ہے۔ مزید برآں، اخباری زبان میں مختصر جملے، جاذبِ نظر سرخیاں، اور زوردار اصطلاحات استعمال کرنے کی روش نے اردو نثر کو ایک مخصوص خبروں والی ساخت عطا کی ہے، جو سنجیدہ ادبی اور تدریسی زبان سے مختلف ہے۔ ان تمام عوامل کے تناظر میں اگر اردو کے روزمرہ اور محاورے کا اخبارات کے حوالے سے مطالعہ کیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ اردو زبان اب ایک متحرک، بدلتی ہوئی اور عصری تقاضوں سے ہم آہنگ زبان بن چکی ہے، جو وقت کے ساتھ ساتھ اپنی نئی صورتیں تخلیق کرتی رہتی ہے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں