اردو ادب میں خواتین کے سفر نامے ایک اہم اور منفرد مقام رکھتے ہیں۔ یہ سفر نامے نہ صرف جغرافیائی اور ثقافتی تجربات کو بیان کرتے ہیں بلکہ ان میں خواتین کے نقطہ نظر، احساسات، اور ذاتی تجربات کی جھلکیاں بھی ملتی ہیں جو ایک مرد مصنف کے سفر نامے میں کم ہی نظر آتی ہیں۔ خواتین کا سفر نامہ عموماً ان کی ذاتی زندگی، سماجی حالات، اور ثقافتی اثرات کے حوالے سے مختلف زاویوں کو اجاگر کرتا ہے۔ اردو میں خواتین کے سفر ناموں نے ادبی دنیا میں ایک نئی فضا پیدا کی ہے، جہاں روایتی کہانیوں اور تجربات سے ہٹ کر خواتین کی انفرادیت، آزادی، اور سوچ کی عکاسی ہوتی ہے۔خواتین کے سفر نامے عام طور پر ان کے سفر کے دوران پیش آنے والی ذاتی کیفیات، مشاہدات، اور اندرونی کشمکش کو بیان کرتے ہیں۔ ان میں خواتین کے دل و دماغ کی گہرائیوں میں جھانکنے کی کوشش کی جاتی ہے، اور یہ سفر نامے ان کے نقطہ نظر سے دنیا کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ فراہم کرتے ہیں۔ خواتین کے سفر ناموں میں زیادہ تر موضوعات ذاتی آزادی، معاشرتی دباؤ، خودمختاری، اور عورت کی جدوجہد کے گرد گھومتے ہیں۔ ان سفر ناموں میں دنیا کے مختلف حصوں کے معاشرتی، ثقافتی، اور جغرافیائی پہلووں کو خواتین کی آنکھ سے دیکھا جاتا ہے، جس سے ایک نیا اور انوکھا تجربہ سامنے آتا ہے۔اردو میں خواتین کے مشہور سفر ناموں میں ایک اہم نام فاطمہ وفا کا ہے، جنہوں نے مختلف ممالک کے سفر کے دوران اپنے تجربات کو سفر ناموں کی شکل میں قلمبند کیا۔ ان کی تحریریں نہ صرف ایک سفر کی کہانی بیان کرتی ہیں، بلکہ ایک عورت کے سفر کے دوران درپیش چیلنجز، مسائل، اور ان کے اندر کی سوچ کو بھی اجاگر کرتی ہیں۔ اسی طرح کنیز فاطمہ کا سفر نامہ بھی ایک اہم مقام رکھتا ہے، جس میں انھوں نے مشرقی اور مغربی دنیا کی ثقافتوں اور زندگیوں کے موازنے کے ساتھ اپنی ذاتی تجربات کو بیان کیا ہے۔