اردو ناول میں نسوانی کرداروں کی شناخت اور ان کے سماجی و نفسیاتی پہلوؤں کا مطالعہ تانیثی ادب کے حوالے سے ایک اہم موضوع ہے۔ اردو ادب میں خواتین کرداروں کو مختلف ادوار میں مختلف زاویوں سے پیش کیا گیا ہے، جو نہ صرف اس دور کے سماجی حالات بلکہ ادبی رجحانات کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔ ابتدا میں خواتین کردار زیادہ تر روایتی گھریلو دائرے تک محدود نظر آتے ہیں، جہاں ان کی شناخت والد، بھائی، شوہر یا بیٹے کے رشتے سے جڑی ہوتی ہے۔ تاہم، بیسویں صدی کے وسط اور بعد میں لکھے گئے ناولوں میں خواتین کے کرداروں کو زیادہ خودمختار، باشعور اور اپنی شناخت کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ قرۃ العین حیدر، خدیجہ مستور، جیلانی بانو، واجدہ تبسم، عصمت چغتائی اور بانو قدسیہ کے ناولوں میں خواتین کے کرداروں کی نفسیاتی، جذباتی اور سماجی جدوجہد کو نمایاں طور پر پیش کیا گیا ہے۔ جدید اردو ناول میں عورت محض مظلوم اور محکوم نہیں بلکہ ایک مضبوط، فکری اور جذباتی سطح پر متحرک کردار کے طور پر سامنے آتی ہے جو اپنی شناخت کی تلاش میں سرگرم نظر آتی ہے۔ اس تجزیاتی مطالعے میں اردو ناول کے نسوانی کرداروں کی شناخت، ان کے مخصوص سماجی و ثقافتی پس منظر، ان کے داخلی اور خارجی کشمکش، اور ان کے کردار کی تشکیل میں مصنفین کے نظریاتی اور اسلوبیاتی زاویوں کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ اردو ناول میں نسوانی شناخت کس حد تک مستحکم یا تغیر پذیر رہی ہے۔