ادب کسی بھی معاشرے کی اجتماعی زندگی، اس کے تہذیبی میلانات اور سماجی مسائل کا نہ صرف آئینہ دار ہوتا ہے بلکہ اس کی روشنی میں معاشرتی شعور کی تشکیل بھی ہوتی ہے۔ پاکستانی اردو ناول میں کثیرالثقافت اور اقلیتوں کے مسائل کی عکاسی ایک اہم اور حساس موضوع رہا ہے، جس میں مصنفین نے مختلف پس منظر رکھنے والی اقوام اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے کرداروں کے ذریعے سماجی ناہمواریوں، تعصبات اور امتیازی سلوک کو اجاگر کیا ہے۔ پاکستانی معاشرے میں اقلیتیں مختلف سماجی، مذہبی اور اقتصادی چیلنجز کا سامنا کرتی ہیں، جنہیں اردو ناول میں مختلف انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ بعض ناولوں میں اقلیتوں کو محض پس منظر کے کرداروں کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جبکہ کچھ مصنفین نے انہیں مرکزی حیثیت دی ہے اور ان کی جدوجہد، شناخت کے مسائل اور معاشرتی رویوں کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ بانو قدسیہ، عبداللہ حسین، انتظار حسین اور خالدہ حسین جیسے ادیبوں کے ہاں اقلیتوں کے مسائل کسی نہ کسی صورت زیرِ بحث آئے ہیں۔ “اداس نسلیں” جیسے ناول میں تقسیم کے پس منظر میں اقلیتوں کے حالات کو واضح کیا گیا، جبکہ دیگر ناولوں میں عیسائی، ہندو اور سکھ برادریوں کے مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ کثیرالثقافتی تناظر میں دیکھا جائے تو اردو ناول پاکستانی سماج میں رواداری، بقائے باہمی اور بین المذاہب مکالمے کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتا ہے، جبکہ بعض ناول اس تلخ حقیقت کو بھی پیش کرتے ہیں کہ کس طرح اقلیتیں اپنی شناخت کے بحران، سماجی تفریق اور امتیازی قوانین کے باعث مشکلات کا شکار ہوتی ہیں۔ اس مطالعے میں ان ناولوں کا تجزیہ کیا جائے گا جن میں اقلیتوں کی زندگی، ان کے مسائل اور ان کے حل کے لیے ادب کے کردار کو زیر بحث لایا گیا ہے، تاکہ دیکھا جا سکے کہ اردو ناول پاکستانی معاشرے میں کثیرالثقافتی ہم آہنگی کے فروغ میں کس حد تک معاون ثابت ہو سکتا ہے۔