لفظی اشتقاق اور توسیع زبان کا مطالعہ اردو زبان کے ارتقا اور اس کی تخلیقی وسعت کو سمجھنے کے لیے نہایت اہم ہے۔ اردو میں الفاظ کی تشکیل اور ان کے نئے معانی میں اضافے کا عمل زبان کی قدرتی نشوونما کی علامت ہے۔ اس تناظر میں خاص طور پر ظفر اقبال اور سیع آہوجا جیسے شعرا اور ادبا کی تخلیقات زبان کی تشکیلِ نو اور اشتقاقی عمل کو واضح کرنے کے لیے اہم حوالہ جات فراہم کرتی ہیں۔ ظفر اقبال نے اردو شاعری میں الفاظ کے نئے پیرائے متعارف کروائے اور روایتی الفاظ کو ایک نئے انداز سے برتا، جس سے ان کے کلام میں تازگی اور اجتہادی رنگ پیدا ہوا۔ ان کے ہاں الفاظ کے اشتقاقی تجربے محض لغوی نہیں بلکہ اسلوبیاتی اور معنوی سطح پر بھی ایک نئی دنیا کی تشکیل کرتے نظر آتے ہیں۔ اسی طرح سیع آہوجا نے بھی زبان کی توسیع میں اہم کردار ادا کیا اور مختلف لسانی تجربات کے ذریعے اردو کے دائرہ کار کو مزید وسعت دی۔ ان کے ہاں الفاظ کی تشکیل کا عمل محض روایت کے تابع نہیں بلکہ تجرباتی مزاج رکھتا ہے، جو زبان کو ایک مسلسل ارتقائی سفر پر گامزن رکھتا ہے۔ اردو میں لفظی اشتقاق محض عربی، فارسی اور سنسکرت کی بنیاد پر نہیں، بلکہ اس میں انگریزی سمیت دیگر زبانوں سے بھی الفاظ اخذ کیے جاتے ہیں اور ان میں اردو زبان کے مزاج کے مطابق تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔ یہ تحقیق ان عملی صورتوں کا تجزیہ کرے گی جن کے ذریعے اردو زبان میں الفاظ کی تخلیق، اشتقاق، اور نئے الفاظ کی شمولیت کا عمل جاری ہے اور یہ دیکھا جائے گا کہ ظفر اقبال اور سیع آہوجا کے اسلوب نے اس عمل کو کس حد تک متاثر کیا ہے۔