Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

اسلام کا تصور اجتہاد (خطبات اقبال کی روشنی میں) ایک تحقیقی و تنقیدی جائزہ

اسلام میں اجتہاد کا تصور فکری ارتقا، دینی بصیرت اور زمانی تقاضوں کے مطابق شرعی احکام کی تفہیم و تطبیق سے جڑا ہوا ہے، اور علامہ اقبال کے خطبات اس حوالے سے ایک گہرے فکری تجزیے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اقبال نے اجتہاد کو اسلامی فکر کا ایک بنیادی عنصر قرار دیا اور اسے امت کی بقا اور ترقی کے لیے ناگزیر سمجھا۔ ان کے مطابق، اجتہاد محض فقہی مسائل میں رائے دینے تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک مسلسل فکری عمل ہے جو بدلتے ہوئے سماجی، سیاسی اور سائنسی حالات میں اسلامی اصولوں کی روشنی میں نئی راہیں متعین کرتا ہے۔ خطباتِ اقبال میں اجتہاد کا نظریہ دین اور عقل کے باہمی تعامل کو اجاگر کرتا ہے، جہاں وہ تقلیدی جمود کی مخالفت کرتے ہوئے اجتہاد کو ایک متحرک فکری عمل کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، اسلامی ریاست کو اجتہاد کے ذریعے اپنے قوانین کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے، تاکہ دین کی روح اور عصرِ حاضر کی ضروریات میں ہم آہنگی پیدا ہو۔ تاہم، اقبال کے اس تصور پر کئی ناقدین نے تنقید بھی کی ہے، جہاں بعض حلقے اجتہاد کے ان کے تصور کو روایتی اسلامی اصولوں سے متصادم قرار دیتے ہیں، جبکہ دیگر اہلِ فکر اسے اسلامی فقہ کی تجدید اور عصرِ حاضر میں اسلام کی فکری فعالیت کے لیے ایک لازمی امر سمجھتے ہیں۔ اس لیے اجتہاد کے حوالے سے اقبال کا نقطۂ نظر محض ایک دینی مسئلہ نہیں بلکہ ایک فکری تحریک بھی ہے، جو اسلامی فکر کی تشکیلِ نو میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں