اردو میں سیرت نگاری کا باقاعدہ آغاز مغلیہ دور میں ہوا، جب فارسی کے ساتھ ساتھ اردو کو بھی علمی و ادبی زبان کے طور پر فروغ ملا۔ اس دور میں سیرت کے موضوع پر لکھی گئی کتابوں میں تاریخی واقعات، اخلاقی تعلیمات، اور روحانی پہلوؤں کو نمایاں کیا گیا۔ مثلاً، مولانا عبدالحق دہلوی کی “مدارج النبوۃ” اور شاہ عبدالقادر دہلوی کی “سیرتِ رسول مقبول” جیسی کتابیں اردو سیرت نگاری کے ابتدائی نمونے ہیں۔ ان کتابوں میں نبی کریم ﷺ کی زندگی کے واقعات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے، اور ان کے اخلاق و کردار کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔ انیسویں صدی میں، جب برصغیر میں اصلاحی تحریکوں نے زور پکڑا، تو سیرت نگاری نے بھی ایک نئی جہت اختیار کی۔ اس دور میں سیرت کے موضوع پر لکھی گئی تحریروں میں علمی تحقیق، تاریخی تنقید، اور عصری مسائل کے حل کی طرف توجہ دی گئی۔ سر سید احمد خان، مولانا شبلی نعمانی، اور مولانا ابوالکلام آزاد جیسے اہم شخصیات نے سیرت نگاری کو ایک نئے انداز میں پیش کیا۔ مولانا شبلی نعمانی کی “سیرت النبی” اور مولانا ابوالکلام آزاد کی “سیرتِ رسول اکرم” جیسی کتابیں اس دور کی نمایاں مثال ہیں۔ ان کتابوں میں نبی کریم ﷺ کی زندگی کو تاریخی تناظر میں پیش کیا گیا ہے، اور ان کے پیغام کو عصری تقاضوں کے مطابق بیان کیا گیا ہے۔ بیسویں صدی میں سیرت نگاری نے مزید ترقی کی اور اس میں ادبی، تحقیقی، اور تنقیدی پہلوؤں کو زیادہ اہمیت دی جانے لگی۔ اس دور میں سیرت کے موضوع پر نثر کے ساتھ ساتھ شاعری میں بھی کام ہوا۔ علامہ اقبال کی شاعری میں سیرتِ رسول ﷺ کے حوالے نمایاں ہیں۔ ان کی نظموں اور مثنویوں میں نبی کریم ﷺ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بڑی خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، اس دور میں سیرت نگاری کے موضوع پر متعدد جدید کتابیں بھی لکھی گئیں، جن میں نبی کریم ﷺ کی زندگی کو جدید تناظر میں پیش کیا گیا ہے۔ آج کے دور میں سیرت نگاری نے ایک بین الاقوامی شکل اختیار کر لی ہے، اور اسے مختلف زبانوں اور ثقافتوں میں پیش کیا جا رہا ہے۔ اردو ادب میں سیرت نگاری کا یہ ارتقاء نہ صرف مذہبی ادب کی ترقی کا نشان ہے، بلکہ یہ اردو زبان کی وسعت اور گہرائی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ سیرت نگاری کے ذریعے نبی کریم ﷺ کی زندگی کے پیغام کو عام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، جو انسانیت کے لیے ہدایت اور رحمت کا سرچشمہ ہے۔ اس طرح، سیرت نگاری اردو ادب کا ایک اہم اور لازمی حصہ بن گئی ہے، جو قارئین کو نہ صرف مذہبی بلکہ اخلاقی اور روحانی تعلیمات سے بھی روشناس کراتی ہے۔