رباعی کی تنقید اور اس کے محاکمے کا مطالعہ اردو شاعری کے فنی اور فکری پہلوؤں کو سمجھنے کے لیے نہایت اہم ہے، کیونکہ رباعی ایک مختصر مگر جامع صنفِ سخن ہے جو گہرے فکری اور فلسفیانہ مضامین کو سموئے ہوئے ہوتی ہے۔ اردو میں رباعی نگاری کی روایت فارسی سے مستعار لی گئی اور بعد میں اسے مختلف شعرا نے وسعت دی، جس میں امام بخش ناسخ، داغ دہلوی، علامہ اقبال اور جگر مرادآبادی جیسے شعرا نے اس صنف کو نئی جہات سے روشناس کرایا۔ رباعی کی تنقید کے دوران اس کے فنی لوازمات، ہیئت، فکر، زبان و بیان، اور اس کے موضوعاتی دائرہ کار پر غور کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ صنف مختصر ہونے کے باوجود انتہائی موثر ہوتی ہے اور اس میں ایک گہری معنویت پوشیدہ ہوتی ہے۔ اگر اس محاکمے میں رباعی کی ہیت کے ساتھ ساتھ اس کی جدت، روایت پسندی، عروضی ساخت اور اردو شاعری میں اس کی مخصوص حیثیت پر تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے، تو یہ اردو ادب کے سنجیدہ قارئین اور ناقدین کے لیے ایک قیمتی اضافہ ثابت ہوگا۔