“ن م راشد اور مابعد نوآبادیاتی انسان” ایک ایسا تحقیقی موضوع ہے جو ن م راشد کی شاعری کو مابعد نوآبادیاتی تناظر میں پرکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ ن م راشد اردو نظم کے جدید ترین شعرا میں شمار کیے جاتے ہیں، جنہوں نے نہ صرف جدید طرزِ اظہار کو فروغ دیا بلکہ انسان، آزادی، شناخت اور استعماریت جیسے موضوعات کو بھی اپنی شاعری کا حصہ بنایا۔ مابعد نوآبادیاتی انسان اس فرد کو کہا جاتا ہے جو نوآبادیاتی استحصال کے اثرات سے گزرتا ہے، اپنی شناخت کی تلاش میں ہوتا ہے اور ایک داخلی و خارجی کشمکش کا شکار رہتا ہے۔ ن م راشد کی شاعری میں اس مابعد نوآبادیاتی انسان کی واضح جھلک ملتی ہے، جو خود کو مغربی سامراجی اثرات، مقامی روایات اور جدیدیت کے بیچ ایک معلق وجود کے طور پر محسوس کرتا ہے۔ ان کی نظموں میں فرد کی آزادی، شناخت کی جدوجہد، استعمار کی ذہنی غلامی، اور روایت و جدت کے مابین کشمکش جیسے موضوعات نمایاں ہیں، جو کہ مابعد نوآبادیاتی تھیوری کے اہم نکات سے مطابقت رکھتے ہیں۔ اس تحقیقی مطالعے میں راشد کے کلام کو اس زاویے سے دیکھنے کی کوشش کی جائے گی کہ ان کی شاعری میں مابعد نوآبادیاتی اثرات کیسے ظاہر ہوتے ہیں، اور کس طرح ان کی نظموں میں ایک ایسا انسان ابھرتا ہے جو استعماری تاریخ کے اثرات سے آزاد ہو کر اپنی خودی اور شناخت کی بازیافت کرنا چاہتا ہے۔