عطاء الحق قاسمی کے سفر ناموں میں سماجی طنز کا مطالعہ ایک اہم اور دلچسپ پہلو ہے، کیونکہ قاسمی نے اپنے سفرناموں میں نہ صرف مختلف مقامات کی سیر کی ہے بلکہ ان مقامات کی سماجی اور ثقافتی حقیقتوں پر گہری نظر بھی ڈالی ہے۔ ان کے سفرناموں میں سماجی طنز کا استعمال ایک خاص فنی مہارت اور تخلیقی انداز میں کیا گیا ہے، جہاں وہ اپنی زبان اور اندازِ بیان کے ذریعے مختلف سماجی مسائل اور خرابیوں کو بے باک انداز میں پیش کرتے ہیں۔ قاسمی کا طنز ہمیشہ براہ راست نہیں ہوتا، بلکہ وہ اسے لطیف انداز میں پیش کرتے ہیں، جس سے قاری خود اس طنز کی نوعیت اور مقاصد کو سمجھتا ہے۔ ان کے سفرناموں میں مختلف قوموں، معاشرتی ڈھانچوں، سیاسی رویوں اور انسانی فطرت کو ہنسی مذاق کے ذریعے نہ صرف مزاحیہ انداز میں پیش کیا گیا ہے، بلکہ ان کے ذریعے وہ ایک گہری سماجی تنقید بھی کرتے ہیں۔ قاسمی نے اپنی تحریروں میں معاشرتی تضادات، سیاسی فساد اور انسانی کوتاہیوں کو طنز کا حصہ بنایا ہے، جس سے وہ نہ صرف ان خرابیوں کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ ان پر ایک طنز بھی کرتے ہیں جو قاری کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔ ان کا طنز کبھی تو سماجی ڈھانچے اور اس کے جبر کے خلاف ہوتا ہے اور کبھی وہ انفرادی سطح پر انسانوں کی کمزوریوں، احساسات اور مسائل کو ہنسی مذاق کے پردے میں بیان کرتے ہیں۔ اس مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عطاء الحق قاسمی کے سفرنامے نہ صرف ایک تفریحی سفر کی داستان ہیں، بلکہ ان کے ذریعے وہ اپنے سماجی تنقید کے عناصر کو بھی بڑی مہارت سے قاری کے سامنے لاتے ہیں، جو اردو ادب میں طنز و مزاح کی ایک منفرد روایت کو فروغ دیتا ہے۔