قرۃ العین حیدر اور ورجینیا وولف دونوں نے اپنے وقت کی پیچیدہ معاشرتی، ثقافتی، اور نفسیاتی حقیقتوں کو ادب کے ذریعے پیش کیا، مگر ان کی تخلیقات میں مختلف نوعیت کی تکنیکیں اور موضوعات کا اظہار ہوتا ہے۔ قرۃ العین حیدر کی تخلیقات میں ہندوستانی تاریخ، تقسیم، اور سماجی مسائل کی جھلکیاں ملتی ہیں، جہاں وقت کو ایک روایتی اور تاریخی سیاق میں پیش کیا جاتا ہے۔ ان کے ناول “ہزار دستان” میں مختلف ادوار اور قومی حقیقتوں کا مشاہدہ کیا جاتا ہے، اور ان کی شاعری اور کہانیاں خواتین کے کرداروں کی داخلی جدوجہد اور سماجی تبدیلیوں کو مرکز بناتی ہیں۔ ان کا کلام نہ صرف نسوانیت کی عکاسی کرتا ہے بلکہ سیاسی اور تاریخی پس منظر میں عورتوں کے تجربات کی بھی نمائندگی کرتا ہے۔ اس کے برعکس، ورجینیا وولف کی تخلیقات میں “stream of consciousness” کی تکنیک کا استعمال کیا گیا ہے، جس سے کرداروں کے ذہنی اور نفسیاتی تجربات کی عکاسی ہوتی ہے۔ ان کے ناول “To the Lighthouse” اور “Mrs. Dalloway” میں وقت کا تصور زیادہ ذاتی اور نفسیاتی سطح پر دکھایا گیا ہے، جہاں ماضی اور حال کی سرحدیں مدھم ہوتی ہیں اور کرداروں کی داخلی دنیا کے پیچیدہ پہلو اجاگر ہوتے ہیں۔ وولف کی تخلیقات میں خواتین کی داخلی کشمکش اور ان کی شناخت کے مسائل کو فلسفیانہ سطح پر بیان کیا گیا ہے۔ دونوں مصنفات نے اپنے مخصوص ادبی ماحول میں نسوانیت، تاریخ، اور وقت کو مرکزی موضوعات بنایا، لیکن ان کی تخلیقات میں اسلوب، تکنیک، اور ثقافتی پس منظر کے فرق کے باوجود ایک چیز مشترک تھی، اور وہ تھی انسانی تجربات کی گہرائیوں میں جا کر حقیقت کو پیش کرنے کی جستجو۔ جہاں قرۃ العین حیدر نے اپنی تخلیقات میں تاریخی، ثقافتی اور سیاسی پس منظر کو واضح کیا، وہیں ورجینیا وولف نے جدیدیت اور نفسیات کے زاویے سے انسانی تجربات کو پیش کیا، اور دونوں کی تخلیقات عالمی ادب میں اہم مقام رکھتی ہیں۔