انور سدید کی شاعری میں ایک منفرد نوعیت کا فلسفیانہ اور روحانی رنگ ہے۔ ان کی نظمیں عمومی طور پر انسانی تجربات، عشق، مابعد الطبیعاتی تصورات، اور سماجی تبدیلیوں پر مبنی ہوتی ہیں۔ ان کی نظموں میں ایک گہرا فکری عنصر پایا جاتا ہے، جو قارئین کو نہ صرف جمالیاتی سطح پر محظوظ کرتا ہے بلکہ انہیں تفکر اور سوچنے پر بھی مجبور کرتا ہے۔ انور سدید کی نظموں کا اسلوب سادہ مگر معنی خیز ہوتا ہے، جس میں پیچیدگی کی بجائے گہرائی ہوتی ہے۔ ان کی شاعری میں استعارات، تشبیہات، اور علامتوں کا استعمال بڑی مہارت سے کیا گیا ہے، جو ان کے فلسفیانہ خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کی نظموں کا مطالعہ کرنے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ ایک ذہین شاعر تھے جو اپنے کلام میں زندگی کے مختلف پہلوؤں کو سوالات اور جوابات کی صورت میں پیش کرتے ہیں۔ ڈاکٹر انور سدید کی تخلیقی نظم و نثر کا تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ ایک پیچیدہ اور گہرے فکری تخلیق کار تھے۔ ان کی شاعری اور نثر دونوں میں ایک منفرد نوعیت کی فکری اور جمالیاتی مہارت پائی جاتی ہے، جو ان کی شخصی فکر، فلسفہ، اور سماجی بصیرت کو ظاہر کرتی ہے۔ انور سدید کی تخلیقات نہ صرف ادب کے شائقین کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہیں بلکہ ان کی تحریریں ہمیں انسانیت، سماج اور زندگی کے بارے میں گہرے سوالات پر غور و فکر کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔ ان کی شاعری اور نثر میں موجود تجزیاتی عناصر اور فنی خوبیوں کی بدولت ان کا کلام اردو ادب میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔