قیام پاکستان کے بعد اردو ادب میں بھارت کے سفرناموں کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ ایک اہم اور دلچسپ موضوع ہے، جس میں نہ صرف پاکستان اور بھارت کے تعلقات کی عکاسی کی جاتی ہے بلکہ ان دونوں ملکوں کے ثقافتی، سماجی اور سیاسی اختلافات کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے۔ قیام پاکستان کے بعد اردو ادب میں بھارت کے سفرنامے نہ صرف مصنفین کی ذاتی تجربات اور مشاہدات کا بیان ہیں بلکہ یہ دونوں ممالک کے مابین جاری سیاسی اور ثقافتی تعلقات کی ایک جھلک بھی فراہم کرتے ہیں۔ یہ سفرنامے اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ پاکستان کے قیام کے بعد بھارت کا سفر کرنے والے اردو کے مشہور ادیبوں اور شاعروں نے کس طرح اپنے مشاہدات کو قلمبند کیا۔ ان سفرناموں میں بعض اوقات بھارت میں موجود مختلف مذہبی، ثقافتی اور سماجی زندگی کے پہلوؤں کو بیان کیا گیا، تو دوسری طرف ان میں پاکستان کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دراڑوں اور سیاسی کشیدگیوں کا بھی تذکرہ ملتا ہے۔ ان سفرناموں میں کسی حد تک ابلاغی، تنقیدی اور حقیقت پسندانہ طرزِ تحریر کا استعمال کیا گیا، جس میں مصنفین نے بھارت کی ثقافت، روایات، مذہبی آہنگی اور یہاں تک کہ عوامی سطح پر ہونے والی سیاسی تبدیلیوں کو اپنی نظر سے بیان کیا۔ اس میں بعض اوقات دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تناؤ اور تعلقات کی پیچیدگیوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ ان سفرناموں کی زبان، اسلوب اور جذبات کی شدت نے ان تخلیقات کو نہ صرف ایک ادبی روایت کی حیثیت دی بلکہ یہ دونوں ممالک کے عوام کے دلوں کی گہرائیوں میں اتر کر ان کے درمیان روابط اور افہام و تفہیم کی اہمیت کو بھی اجاگر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان سفرناموں کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ لیتے وقت ان کے ادبی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ سیاسی اور سماجی پس منظر کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ ان میں بیان کردہ تجربات اور مشاہدات نے اردو ادب کی دنیا میں کس طرح نئی جہتیں متعارف کرائی ہیں۔