ناصر شہزاد کی ادبی خدمات جدید ادبی تناظر میں ایک اہم مقام رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنے تخلیقی کام کے ذریعے اردو ادب میں جدیدیت کے رجحانات کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ اسے اپنے تخلیقی عمل میں بترتی اور توسیع بھی دی۔ ان کی تحریروں میں نہ صرف عصری موضوعات کی عکاسی ہوتی ہے بلکہ انہوں نے اردو ادب میں جدید تکنیکوں اور اظہار کے نئے طریقوں کو بھی متعارف کرایا۔ ناصر شہزاد کی نثر اور افسانہ نگاری میں جدید سماجی، نفسیاتی اور فلسفیانہ مسائل کی بھرپور جھلکیاں ملتی ہیں، جنہوں نے ادب کو صرف جمالیاتی سطح تک محدود نہیں رکھا بلکہ اس کے ذریعے انسان کی داخلی دنیا اور خارجی حقیقتوں کو بھی اجاگر کیا۔ناصر شہزاد کی ادبی خدمات کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ انہوں نے ادب میں جمود کو توڑا اور اس کو نئی جہتیں فراہم کیں۔ ان کی تخلیقات میں ادبی فنون کے مختلف عناصر جیسے کہ زبان کا نیا استعمال، اسلوب کی اختراعی نوعیت اور فکری گہرائی موجود ہے۔ انہوں نے نہ صرف زبان و بیان کے اعتبار سے اردو ادب کو نئی توانائی بخشی بلکہ انہوں نے اس میں معاشرتی اور ثقافتی پس منظر کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔