اردو عروض کا ارتقائی مطالعہ اردو شاعری کی ساخت اور اس کے فنی پہلوؤں کو سمجھنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ عروض، جو کہ کسی بھی زبان کے شعری ڈھانچے اور وزن کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اردو شاعری میں بھی ایک پیچیدہ اور متوازن نظام کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اردو عروض کا ارتقا غالباً عربی اور فارسی عروضی اصولوں سے متاثر ہو کر ہوا، کیونکہ اردو شاعری کی بنیاد ان دو زبانوں کی ادبی روایات پر رکھی گئی تھی۔ اردو عروض کی ابتدا فارسی اور عربی شعری روایات کے ساتھ ہوئی، جب فارسی شعرا نے اپنی شاعری میں عربی کے عروضی اصولوں کو اپنایا اور پھر ان اصولوں کو اردو میں منتقل کیا۔ اردو میں عروضی نظام کے آغاز میں زیادہ تر فارسی کے وزن اور بحر استعمال کیے گئے تھے، جیسے کہ “بحر ہزج”، “بحر رمل”، اور “بحر متقارب” وغیرہ۔ تاہم، اردو شاعری کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس میں مقامی ثقافت اور زبان کے اثرات بھی شامل ہوئے، جس کے نتیجے میں اردو عروض نے اپنی ایک منفرد پہچان بنائی۔