ترقی پسند تحریک کا انتقاد ایک اہم موضوع ہے جس پر اردو ادب میں مختلف زاویوں سے غور کیا گیا ہے۔ ترقی پسند تحریک، جو 1930 کی دہائی میں ہندوستان میں شروع ہوئی اور بعد میں پاکستان میں بھی پھیل گئی، کا مقصد سماجی انصاف، مساوات، اور طبقاتی جدوجہد کو فروغ دینا تھا۔ اس تحریک نے ادبیات کو صرف ایک جمالیاتی وسیلہ نہیں بلکہ ایک سماجی اور سیاسی آلے کے طور پر استعمال کیا، جس کے ذریعے عوامی مسائل اور طبقاتی تفریق پر بات کی گئی۔تنقیدی جائزے میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ ترقی پسند تحریک نے اردو ادب میں نیا رنگ اور توانائی ڈالی۔ شاعری اور نثر میں نئے موضوعات، جیسے کہ کسانوں کی مشکلات، مزدوروں کی جدوجہد، اور سماجی استحصال کو اجاگر کیا گیا۔ لیکن اس تحریک کا انتقاد بھی مختلف پہلوؤں سے کیا گیا ہے۔ ایک اہم تنقید یہ ہے کہ ترقی پسند تحریک نے فن کی آزادی کو محدود کیا اور اس کو صرف سماجی و سیاسی مقصد کے تابع کر دیا، جس سے ادبی تخلیقیت اور فن کی خوبصورتی پر سوالات اٹھائے گئے۔ بعض نقادوں نے یہ بھی کہا کہ ترقی پسند ادب نے طبقاتی کشمکش اور سماجی مسائل پر تو زور دیا، لیکن اس میں ادب کی روحانیت اور جمالیاتی پہلو کو نظرانداز کر دیا گیا۔