اردو ناول میں سیاسی مباحث ایک اہم موضوع رہے ہیں جس نے ادب کو صرف تخلیقی اظہار کا ذریعہ نہیں بلکہ سماجی اور سیاسی حقیقتوں کا آئینہ بھی بنایا ہے۔ انیسویں اور بیسویں صدی کے اردو ناول نگاروں نے اپنے تخلیقات میں سیاسی اتھل پتھل، حکومتوں کی بدعنوانیاں، آزادی کی تحریکیں، اور سماجی انصاف کے مسائل کو اجاگر کیا۔ خاص طور پر برطانوی سامراج کے خلاف جدوجہد اور اس کے اثرات نے اردو ناول میں ایک مضبوط سیاسی رنگ پیدا کیا۔ اس دور میں مصنفین نے اپنی تخلیقات کے ذریعے ہندوستانی معاشرے میں موجود سیاسی عدم استحکام، طبقاتی فرق، اور انگریزوں کے استعماری ظلم کے خلاف آواز اٹھائی۔ اس کے بعد، تقسیمِ ہند، پاکستان کے قیام، اور فوجی حکومتوں کے اثرات جیسے موضوعات نے اردو ناول میں سیاسی مواد کی اہمیت کو بڑھایا۔ ناول نگاروں نے اپنے کرداروں کے ذریعے ان سیاسی مسائل کو بیان کیا، جن میں طبقاتی تفریق، فوجی آمریت، جمہوریت کا فقدان، اور انسانیت کے خلاف جرائم شامل تھے۔ اردو ناول میں سیاسی مسائل کا عکس معاشرتی اور انفرادی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے، اور یہ ناول نہ صرف سیاسی اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ قارئین کو ان مسائل کے بارے میں آگاہ بھی کرتے ہیں۔