انیسویں صدی میں اردو ناول نے خاص طور پر متوسط طبقے کے مسائل اور ان کے کردار کو اہمیت دی۔ اس دور میں اردو ادب نے سماجی تبدیلیوں، معاشی مسائل، اور طبقاتی فرق کو اپنے ناولوں میں بڑے موثر انداز میں پیش کیا۔ اردو ناول کا آغاز کم و بیش انگریزی استعمار کے اثرات کے ساتھ ہوا، جس کے تحت سماجی ناہمواریوں اور طبقاتی تفریق پر گہری نظر رکھی گئی۔ اس دور کے ناول نگاروں نے متوسط طبقے کی روزمرہ کی زندگی، ان کے مسائل، خوابوں اور فکری محنت کو اپنے کام میں شامل کیا۔ ان مسائل میں روزگار کی تلاش، تعلیم کی کمی، خواتین کی حالت، اور طبقاتی امتیاز جیسے موضوعات پر زور دیا گیا۔ متوسط طبقہ جسے ‘دردمندی’، ‘خواب’ اور ‘کامیابی کی آرزو’ کے حوالے سے پیش کیا گیا، اس کے کرداروں میں حقیقت پسندی اور سادگی کے عناصر غالب تھے، جو ان کے معاشرتی حالات کی عکاسی کرتے تھے۔ اس دور میں اردو ناول نے ان کرداروں کو ایک ایسی دنیا سے متعارف کرایا جو حقیقت میں ان کے اندر کی کشمکش اور مشکلات کا منظر پیش کرتی تھی، اور اس کے ذریعے انہوں نے ان طبقات کی آواز بلند کی جو عموماً ادب میں نظر انداز ہو جاتے تھے۔