اردو میں روزنامچہ نگاری کی روایت ایک اہم ادبی صنف کے طور پر ابھری ہے، جس میں مصنف روز مرہ کی زندگی کے واقعات، مشاہدات اور تجربات کو مختصر اور سادہ انداز میں قلمبند کرتا ہے۔ یہ صنف دراصل ایک ایسا سچا اور ذاتی بیان ہوتا ہے جس میں مصنف اپنی روزمرہ کی سرگرمیوں، خیالات اور محسوسات کو بڑی ایمانداری کے ساتھ بیان کرتا ہے۔ اردو میں روزنامچہ نگاری کی ابتدا قدیم ترین دور میں ہوئی، لیکن اس کی عروج کی ایک خاص مدت انیسویں اور بیسویں صدی کے آغاز میں ہوئی جب مشہور ادیبوں جیسے کہ علامہ اقبال، مجروح سلطانپوری اور کرشن چندر نے اس صنف کو نئی جہتیں دیں۔ تنقیدی و تجزیاتی مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزنامچہ نگاری نہ صرف ایک ذاتی بیان ہوتا ہے بلکہ یہ سماجی، سیاسی اور ثقافتی حالات کا آئینہ بھی ہوتا ہے۔ اس صنف میں انسانی جذبات، فرد کی داخلی کیفیات اور معاشرتی مسائل کو بڑی تفصیل سے پیش کیا گیا ہے۔ روزنامچے کے ذریعے نہ صرف زندگی کے چھوٹے چھوٹے پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا بلکہ اس میں موجود طنز، مزاح اور سچائی کی پرتوں نے قاری کو نہ صرف محظوظ کیا بلکہ ان کی فکری سطح کو بھی بڑھایا۔ اردو روزنامچہ نگاری کی یہ روایت آج بھی زندہ ہے اور یہ اردو ادب کی اہم ترین صنفوں میں شمار کی جاتی ہے۔