علم عروض اردو شاعری کی بنیاد اور اس کی فنی ساخت کا ایک لازمی جزو ہے، جو شاعری میں وزن، بحر، اور قافیہ بندی کے اصولوں کو مرتب کرتا ہے۔ یہ علم دراصل عربی زبان سے اردو میں آیا اور یہاں کی شاعری کو ایک خاص فنی ڈھانچہ فراہم کیا۔ علم عروض شاعری میں بحر کے مختلف اوزان کو سمجھنے اور اشعار کو وزن کے مطابق پرکھنے کا ذریعہ ہے۔ اردو شاعری میں مختلف اصناف جیسے غزل، نظم، قصیدہ، اور رباعی میں علم عروض کی مدد سے اشعار کو ایک موسیقیت اور ہم آہنگی ملتی ہے۔ یہ علم نہ صرف شاعری کی خوبصورتی بڑھاتا ہے بلکہ اشعار کی معنویت اور اثر کو بھی نکھارتا ہے۔ علم عروض کی مدد سے شاعری میں متوازن اور مربوط انداز پیدا ہوتا ہے، جو قاری یا سامع کے دل پر گہرا اثر چھوڑتا ہے۔ اردو شاعری میں میر، غالب، اقبال، اور فیض جیسے بڑے شعرا نے علم عروض کے اصولوں کو نہایت مہارت سے استعمال کیا اور اپنی تخلیقات کو فنی اور جمالیاتی اعتبار سے بلند مقام عطا کیا۔