ہماری ملی شاعری میں نعتیہ عناصر کا جائزہ خاص طور پر سقوطِ دلی سے لے کر سقوطِ ڈھاکہ تک ایک اہم موضوع ہے، کیونکہ اس عرصے میں نعتیہ شاعری نے نہ صرف مذہبی جذبے کی عکاسی کی بلکہ ملت اسلامیہ کی روحانی، سیاسی اور سماجی حالت کو بھی اجاگر کیا۔ اس دور میں اردو شاعری میں نعت کو ایک اہم صنف کے طور پر اُبھارا گیا، جس میں مسلمانوں کی سیاسی، ثقافتی اور روحانی شناخت کو مِلا کر پیش کیا گیا۔ سقوطِ دلی کے بعد کے حالات میں، جب ہندوستانی مسلمان مغربی طاقتوں کی حکمرانی اور سیاسی مشکلات کا سامنا کر رہے تھے، نعتیہ شاعری میں رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ مبارک سے تعلق، ان کی تعلیمات، اور ان کی ہدایت کی طرف رہنمائی کی بات کی گئی۔ اسی طرح سقوطِ ڈھاکہ تک، جب پاکستان کی سیاسی حالت میں افراتفری اور تقسیم کا سامنا تھا، شاعری میں نعتیہ عنصر کو دوبارہ ایک متحدہ طاقت کے طور پر پیش کیا گیا۔ شعرا جیسے کہ علامہ اقبال، جاوید میانداد، اور احمد ندیم قاسمی نے اپنی شاعری میں نبی ﷺ کی تعلیمات، کردار اور ان کی رہنمائی کو پیش کیا، تاکہ ملت کو ایک نئی روحانیت اور اتحاد کی طرف بلایا جا سکے۔ اس دور کی نعتیہ شاعری میں صرف مذہبی جذبات کا اظہار نہیں کیا گیا بلکہ مسلمانوں کی معاشی، ثقافتی اور سیاسی قوت کو بھی اجاگر کیا گیا، اور اس کے ذریعے ایک نئے عزم اور اُمید کا پیغام دیا گیا۔