کرشن چندر کے افسانوں کا سماجی اور تنقیدی مطالعہ اردو ادب میں ایک اہم تحقیقی پہلو رکھتا ہے، کیونکہ وہ ترقی پسند تحریک کے ایک نمایاں افسانہ نگار تھے جنہوں نے سماجی ناہمواریوں، طبقاتی جدوجہد، غربت، استحصال اور انسانی جذبات کی عکاسی بڑے موثر انداز میں کی۔ ان کے افسانے حقیقت نگاری اور رومانیت کے امتزاج سے بھرپور ہیں، جن میں انسانی رویوں، سیاسی حالات اور سماجی تضادات کو گہرائی سے پیش کیا گیا ہے۔ “مہا لکشمی کا پل”، “کالو بھنگی”، “زمین کے باغی” اور دیگر کہانیوں میں پسے ہوئے طبقے کے مسائل اور استحصال زدہ معاشرتی ڈھانچے کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ان کے اسلوب میں سادگی، مکالماتی فطری پن، منظر نگاری اور جذباتی گہرائی نمایاں ہے، جبکہ ان کی تحریریں صرف کہانیاں نہیں بلکہ معاشرتی احتجاج اور اصلاح کا ذریعہ بھی بنیں۔ اگر اس مطالعے میں ان کے افسانوں کے سماجی، فکری اور تنقیدی پہلوؤں کو جانچا گیا ہے، تو یہ تحقیق اردو فکشن میں ترقی پسند ادب کی اہمیت اور کرشن چندر کے منفرد اسلوب کو بہتر طور پر سمجھنے میں مددگار ثابت ہوگی۔