ڈاکٹر شاہد صدیقی کے اردو کالموں کا فنی جائزہ ان کی قلمی مہارت اور نثر کی تاثیر کو سمجھنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ ڈاکٹر صدیقی نے اپنے کالموں میں نہ صرف سماجی، سیاسی اور ثقافتی مسائل کو اجاگر کیا ہے بلکہ انہوں نے زبان و بیان کی ایسی تکنیک استعمال کی ہے جو عام قاری کو نہ صرف متوجہ کرتی ہے بلکہ ان کی سوچ کو بھی چیلنج کرتی ہے۔ ان کے کالموں کی فنی خصوصیت یہ ہے کہ وہ مشکل مسائل کو بھی سادہ اور دل چسپ انداز میں پیش کرتے ہیں، جس سے قاری کو ایک گہرے فکری تجربے کا سامنا ہوتا ہے۔ ان کی نثر میں سادگی کے ساتھ ساتھ پیچیدگی بھی ہے، جس کی وجہ سے اس کا اثر دیرپا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر صدیقی کی کالم نگاری میں تخلیقی سوچ کی جھلک ملتی ہے، وہ ہمیشہ نئے زاویے سے مسائل کا جائزہ لیتے ہیں اور ان کے کالم صرف رپورٹنگ نہیں بلکہ ایک طرح کی تجزیاتی فکر کا اظہار ہوتے ہیں۔ انہوں نے زبان کے استعمال میں بھی بڑی مہارت دکھائی ہے، ان کے کالم میں زبان کا انتخاب ایسا ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف فنی لحاظ سے قابل ستائش ہوتے ہیں بلکہ ان میں ایک منفرد آہنگ بھی ہوتا ہے جو قاری کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔ ان کی نثر میں طنز و مزاح کا عنصر بھی نمایاں ہے، جو اکثر سنجیدہ مسائل کو ہلکے انداز میں پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کے کالموں میں ایک سنگینی بھی ہوتی ہے جو ان کے الفاظ کے وزن سے ظاہر ہوتی ہے۔ ڈاکٹر شاہد صدیقی کا فنی انداز ان کے کالموں کو محض صحافتی مواد سے بڑھ کر ادبی تخلیق کا درجہ دیتا ہے، جس میں معلومات کے ساتھ ساتھ فکری اور فنی بصیرت بھی شامل ہوتی ہے۔ ان کے کالموں میں عمومی طور پر انسانیت کی فلاح، معاشرتی بہتری اور فکری آزادی کا پیغام ملتا ہے، جو ان کے کالموں کی فنی مہارت کو مزید نکھارتا ہے۔