ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی اردو ادب کی ایک اہم علمی و ادبی شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی اردو زبان و ادب کی خدمت میں گزار دی۔ ان کی علمی و ادبی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، جس میں تحقیق، تنقید، تدریس، اور تدوین شامل ہیں۔ ڈاکٹر ہاشمی نے اردو ادب کی تاریخ، اس کے مختلف دور، اور ادب کی صنفوں پر گہرائی سے تحقیق کی اور اردو ادب کے ارتقاء کو بہتر طریقے سے سمجھنے کے لیے متعدد اہم تحریریں فراہم کیں۔ ان کا تحقیقی کام خاص طور پر اردو شاعری اور نثر کے اہم پہلوؤں پر مرکوز تھا، جس میں انہوں نے اردو ادب کے قدیم و جدید متون کا جامع مطالعہ کیا۔ ان کی کتاب “اردو شاعری کی تاریخ” نے اردو ادب کے طلباء اور محققین کے لیے ایک بنیادی متن کی حیثیت اختیار کی۔ انہوں نے اردو ادب کے مختلف ادوار میں سماجی، ثقافتی اور سیاسی اثرات کو بھی اہمیت دی اور ان کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر ہاشمی نے اردو شاعری کی صنفوں، خاص طور پر غزل اور نظم کی ارتقائی تاریخ پر اہم کام کیا، اور اس حوالے سے اردو ادب کے بڑے شاعروں جیسے میرزا غالب، اقبال، اور فیض احمد فیض کی شاعری کی فنی خصوصیات اور ان کے نظریات پر گہرائی سے تجزیہ کیا۔ اس کے علاوہ، ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی نے متعدد اردو مصنفین اور شاعروں کی تخلیقات کی تدوین بھی کی، تاکہ ان کے متون کا درست اور مستند نسخہ محفوظ رہ سکے۔ ان کی تنقید میں ادب کی جمالیاتی خصوصیات کے ساتھ ساتھ اس کے معاشرتی و ثقافتی پہلوؤں پر بھی زور دیا گیا، اور ادب کو محض تفریحی سرگرمی کے بجائے ایک معاشرتی ذمہ داری کے طور پر دیکھا۔ انہوں نے اپنی تدریسی خدمات کے دوران اردو ادب کے معیار کو بلند کیا اور اپنے شاگردوں میں ادبی بصیرت اور سائنسی تحقیق کا جذبہ پیدا کیا۔ ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کی ادبی خدمات نے اردو ادب کو ایک نئی روشنی دی اور ان کے علمی کام نے اردو کے محققین کے لیے ایک گراں قدر رہنمائی فراہم کی۔ ان کی خدمات اردو ادب میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی اور ان کا کلام ایک علمی و ادبی سرمائے کے طور پر ہمیشہ زندہ رہے گا۔