ڈاکٹر انور سدید کی کالم نگاری کا موضوعاتی مطالعہ ان کے ادبی اور فکری رجحانات کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کے کالمز میں معاشرتی، سیاسی اور ثقافتی مسائل پر گہرا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے کالمز میں اس دور کی حقیقتوں کو بے باکی سے بیان کیا اور ان مسائل پر روشنی ڈالی جو عام طور پر عوامی گفتگو کا حصہ نہیں بنتے۔ ان کے کالمز میں ایک طرف انسانی حقوق، سماجی انصاف، آزادی اظہار، اور فرد کی آزادی جیسے اہم موضوعات پر تبصرہ کیا گیا، تو دوسری طرف انہوں نے ادبی دنیا، فنون لطیفہ اور ادب کے مختلف پہلوؤں پر بھی توجہ مرکوز کی۔ ڈاکٹر انور سدید نے اپنے کالموں میں معاشرتی تبدیلیوں کے اثرات، پاکستان کے سیاسی منظرنامے کی پیچیدگیاں، اور عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں کا تجزیہ کیا۔ ان کے کالمز میں فکری گہرائی کے ساتھ ساتھ طنز و مزاح کا عنصر بھی نمایاں ہے، جس سے نہ صرف وہ اپنے قارئین کو مطلع کرتے ہیں بلکہ انہیں زندگی کے پیچیدہ مسائل پر نئے زاویے سے غور کرنے کی ترغیب بھی دیتے ہیں۔ ان کے کالمز میں ادب اور سماج کے درمیان رشتہ، اخلاقی قدروں کی اہمیت اور قومی مسائل کے حل کے حوالے سے گہری بصیرت موجود ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان کی کالم نگاری میں ایک مسلسل جدوجہد بھی نظر آتی ہے، جس میں وہ قارئین کو معاشرتی اور سیاسی سطح پر بیدار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ڈاکٹر انور سدید کا کالم نگاری میں یہ موضوعاتی تنوع ان کو ایک منفرد اور گہری فکری شخصیت کے طور پر متعارف کراتا ہے۔