چیخوف اور غلام عباس کے منتخب افسانوی کرداروں کا تقابلی مطالعہ ہمیں دونوں مصنفین کے فنی نقطہ نظر اور اسلوب میں نمایاں فرق نظر آتا ہے۔ چیخوف، جو کہ روسی افسانہ نگار ہیں، اپنے کرداروں کو زیادہ تر معمولی اور غیر اہم واقعات میں ملوث کرتے ہیں، جو انسان کی زندگی کی غیر یقینی اور بے مقصدیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ چیخوف کے افسانوں میں کرداروں کا اندرونی تناؤ اور ان کی روزمرہ زندگی میں جکڑے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، جہاں وہ بے بسی، مایوسی اور سماجی بے خبری کا شکار ہیں۔ ان کے کردار معمولی چھوٹے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی زندگیوں میں کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آتی، بلکہ وہ ایک ہی حالت میں جکڑے رہتے ہیں، جس سے ان کی زندگی کی بیزاری اور معاشرتی تعلقات کی بے معنی نوعیت واضح ہوتی ہے۔ چیخوف کے کردار زیادہ تر اندرونی کشمکش اور دنیا سے بے زاری کا شکار ہوتے ہیں، اور ان کے افسانوں میں زندگی کا تصور ایک بے لذت اور کھوکھلی حقیقت کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اس کے برعکس، غلام عباس کا افسانوی تخیل زیادہ نفسیاتی اور اجتماعی سطح پر ہے، جہاں کردار اپنی داخلی دنیا، معاشرتی جبر اور انفرادی آزادی کے درمیان توازن کی کوشش کرتے ہیں۔ غلام عباس نے اپنے افسانوں میں زیادہ پیچیدہ اور نفسیاتی طور پر گہرے کردار تخلیق کیے ہیں، جو اپنے اندرونی تضادات اور سماجی حقیقتوں کے بارے میں سوالات اٹھاتے ہیں۔ ان کے کرداروں کی زندگیوں میں تبدیلی کی ایک طلب اور خود کی پہچان کا عمل واضح طور پر دکھائی دیتا ہے، جو ان کے افسانوں میں ایک متحرک اور ترقی پذیر عنصر ہے۔ غلام عباس کے کرداروں میں چھوٹے طبقے کے افراد بھی نظر آتے ہیں، مگر ان کی کہانیاں چیخوف کی نسبت زیادہ متحرک اور اجتماعی سطح پر مسائل کو پیش کرتی ہیں، جہاں فرد کا انفرادی تعلق سماج سے گہرا اور زیادہ پیچیدہ ہوتا ہے۔ دونوں مصنفین نے اپنی تخلیقات میں انسانی نفسیات، سماج کی حقیقتوں اور فرد کے داخلی اور خارجی تعلقات کو مختلف انداز میں پیش کیا ہے، لیکن چیخوف کا کردار زیادہ تر محدود اور غیر متحرک ہے، جبکہ غلام عباس کا کردار سماج اور خود کی پہچان کے حوالے سے زیادہ متحرک اور تبدیلی کی خواہش رکھنے والا نظر آتا ہے۔