پاکستان میں اردو پر نوآبادیاتی دور کے اثرات گہرے اور دور رس تھے، جو نہ صرف زبان کے ارتقا بلکہ ثقافت، سیاست اور سماج پر بھی مرتب ہوئے۔ برطانوی نوآبادیاتی دور میں اردو کو ایک معاون زبان کے طور پر ترقی دی گئی، جس کا مقصد مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان رابطے کو آسان بنانا تھا۔ انگریز حکمرانوں نے اردو کو سرکاری معاملات، تعلیم، عدلیہ، اور فوج میں استعمال کرنے کا آغاز کیا، جس سے اردو کی حیثیت کو بڑھاوا ملا اور یہ ایک وسیع تر طبقہ کے درمیان رابطے کی زبان بن گئی۔ اس دوران اردو میں انگریزی کے اثرات نمایاں ہوئے، خاص طور پر الفاظ، محاورات اور جملوں کے استعمال میں۔ انگریزی نے اردو کی لغت کو بہت حد تک متاثر کیا، جس کے نتیجے میں اردو میں ایک نیا “انگریزی-اردو” مخلوط زبان کا آغاز ہوا، جو بعد میں “اردو-انگریزی” یا “انگلش اردو” کے طور پر مشہور ہوئی۔ اس دور میں اردو کے اسلوب میں بھی تبدیلیاں آئیں، کیونکہ انگریزی ادب اور انگریزی تراکیب نے اردو کی تحریری اور تقریری شکل میں جدت لائی۔