پاکستانی اردو ناول کے تناظر میں انسانی استحصال ایک اہم اور سنگین موضوع ہے، جس پر 2000 سے 2018 کے درمیان مختلف ناول نگاروں نے گہرائی سے روشنی ڈالی ہے۔ انسانی استحصال کا مفہوم عام طور پر طبقاتی تفریق، جنس کی بنیاد پر ظلم، اور اقتصادی نابرابریوں کے تناظر میں لیا جاتا ہے۔ اس دور میں اردو ناولوں میں انسانی استحصال کی مختلف صورتوں کو اجاگر کیا گیا ہے، جیسے کہ غربت، معاشرتی جبر، خواتین کا استحصال، اور سرکاری اداروں کی بدعنوانیوں کے اثرات۔ پاکستانی اردو ناولوں میں 2000 سے 2018 کے دوران معاشی استحصال کے پہلو کو اہمیت دی گئی ہے، جہاں طبقاتی فرق کی بنا پر افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس دور کے ناولوں میں غربت اور بے روزگاری کے سبب انسانی زندگی میں آتی ہوئی بے بسی اور مایوسی کو دکھایا گیا ہے۔ معاشی استحصال کے تحت کام کرنے والے طبقے، خاص طور پر محنت کش، مزارعین، اور متوسط طبقہ کے افراد کو ظالمانہ سسٹمز اور طاقتور طبقات کے ہاتھوں استحصال کا سامنا ہوتا ہے۔