پاکستانی اردو ناول میں پنجابی لفظیات کا استعمال ایک اہم موضوع ہے جو ادب میں زبان کی تہذیبی، ثقافتی، اور سماجی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ 1947 سے 2015 تک کے عرصے میں اردو کے ناول نگاروں نے پنجابی لفظیات کو اپنے ناولوں میں استعمال کیا تاکہ نہ صرف زبان کو حقیقت کے قریب تر بنایا جا سکے بلکہ ثقافتی تنوع اور شناخت کی عکاسی بھی کی جا سکے۔ اس کا مطالعہ فنی اور ثقافتی دونوں تناظرات میں کیا جا سکتا ہے۔ پنجابی لفظیات کا فنی استعمال اردو ناولوں میں مقامی رنگ، حقیقت پسندی، اور کرداروں کی جذباتی اور سماجی حقیقتوں کو حقیقت سے قریب تر کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ پنجابی زبان اور ثقافت سے جڑے الفاظ اور محاورے ناول کی حقیقت پسندی میں اضافہ کرتے ہیں اور اس کے کرداروں کو ایک مقامی اور حقیقت پسندانہ آواز دیتے ہیں۔ اس کا استعمال کرداروں کی زندگی کی پیچیدگیوں، مخصوص جذباتی کیفیات اور سماجی تعلقات کو بہتر طریقے سے پیش کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔