پاکستانی اردو ناول میں پسماندہ طبقے کے مسائل کو ایک اہم موضوع کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جہاں مصنفین نے سماجی، اقتصادی اور ثقافتی عدم مساوات کی گہرائی سے عکاسی کی ہے۔ پسماندہ طبقات کی زندگی کی حقیقتوں کو بیان کرتے وقت اردو ناول نگار ان کے حقوق کی پامالی، غربت، بے روزگاری، تعلیم کی کمی، اور سماجی جبر کو اجاگر کرتے ہیں۔ یہ ناول معاشرتی انصاف کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے پسماندہ افراد کے مسائل کو نہ صرف بیان کرتے ہیں بلکہ ان کے حل کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں۔ ان ناولوں میں اکثر طبقاتی فرق اور اس کے اثرات پر غور کیا جاتا ہے، جس کے ذریعے مصنف معاشرتی ڈھانچے میں موجود ناانصافیوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ اس تجزیاتی مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پاکستانی اردو ناول پسماندہ طبقے کے مسائل کو نہ صرف کہانی کی سطح پر بیان کرتا ہے بلکہ اس کے پیچھے ایک گہری سماجی اور ثقافتی تشویش چھپی ہوتی ہے، جو ان مسائل کے حل کے لیے سوچنے کی دعوت دیتی ہے۔