اردو غزل میں غیر اسلامی تصورات کا نفوذ ایک اہم موضوع ہے جس پر گہری نظر ڈالنے کی ضرورت ہے۔ اردو غزل کی تاریخ میں ایک طرف جہاں اسلامی روحانیت، اخلاقیات اور تصوف کا اثر نظر آتا ہے، وہیں دوسری طرف غیر اسلامی تصورات بھی اس صنفِ شاعری میں شامل ہوئے ہیں۔ اس کا آغاز غالباً اس وقت ہوا جب مشرقی ادب پر مغربی اثرات بڑھنے لگے اور ساتھ ہی ساتھ فارسی، ترکی اور ہندی روایات کی آمیزش ہوئی۔ اس کے نتیجے میں غزل میں ایک نئے نوعیت کا رومانوی، فلسفیانہ اور نفسیاتی رجحان دیکھنے کو ملا۔غزل میں غیر اسلامی تصورات کا نفوذ مختلف طریقوں سے ہوا ہے۔ سب سے پہلے، عیش و نشاط کی بے جا محبت، شراب اور دنیاوی لذتوں کی طرف راغب کرنے والے اشعار میں ایک خاص نوعیت کی غمگینی اور تنہائی کی تصویر کشی کی گئی ہے، جو بعض اوقات اسلامی نظریات سے متصادم ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں، محبوب کے ساتھ غیر شرعی تعلقات یا اس کے غیر حقیقی اور مکمل طور پر دنیاوی تصورات پر مبنی اشعار بھی اردو غزل میں جگہ بناتے ہیں، جس سے اس صنفِ شاعری میں اسلام کے اخلاقی ضوابط کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔