Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

پاکستانی اردو ناول میں مزاحمتی رجحانات

پاکستانی اردو ناول میں مزاحمتی رجحانات ایک اہم اور گہرے موضوع کی حیثیت رکھتے ہیں، جہاں ناول نگاروں نے سماجی، سیاسی، اور ثقافتی مسائل کے خلاف مزاحمت کو اپنے افسانوں کا موضوع بنایا۔ مزاحمتی ادب کا مقصد صرف ناول کی سطح پر تفریح یا کہانی کو بیان کرنا نہیں ہوتا، بلکہ یہ ایک طاقتور ادبی آلہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے تاکہ قارئین کو سماج کے تضادات، ناانصافیوں اور جبر کا سامنا کرایا جا سکے۔ پاکستانی اردو ناول میں مزاحمت کا رجحان مختلف شکلوں میں ظاہر ہوا، خاص طور پر جب ملک میں سیاسی بدعنوانی، فوجی آمریت، فرقہ واریت، اور معاشرتی تفریق جیسے مسائل سر اٹھاتے ہیں۔ ممتاز ناول نگار جیسے کہ سعادت حسن منٹو، احمد ندیم قاسمی، اور اشفاق احمد نے اپنے ناولوں میں سماج کی سچائیوں کو بیان کرنے کے لیے مزاحمتی رجحانات کو اپنایا۔ ان کے ناولوں میں انسانوں کی جدوجہد، مظلوموں کی آواز، اور سماجی بغاوت کو نمایاں کیا گیا ہے۔ خاص طور پر پاکستانی تاریخ میں جن ادوار میں سیاسی اور سماجی جبر عروج پر تھا، ان میں مزاحمت کی قوت کو افسانوں میں بخوبی پیش کیا گیا۔ ان ناولوں میں شخصی آزادی، طبقاتی تفریق، اور سماجی عدلیہ کے مسائل پر کڑی تنقید کی گئی، اور یہ مزاحمتی ادب کے ایک حصے کے طور پر اردو ادب میں سامنے آیا۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں