Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

پاکستانی  اردو ناول میں مثالیت پسندی (کرداروں کے خصوصی حوالے سے)

پاکستانی اردو ناول میں مثالیت پسندی کا تصور خاص طور پر کرداروں کی تخلیق میں نمایاں نظر آتا ہے۔ ان ناولوں میں مثالیت پسندی کا مقصد عموماً اخلاقی اصولوں، سماجی عدلیہ، اور روحانی ترقی کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ کرداروں کے ذریعے ایک مثالی معاشرتی تصویر پیش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، جہاں وہ نہ صرف اپنی ذاتی فلاح کے لیے جدو جہد کرتے ہیں بلکہ دوسروں کے حقوق اور فلاح کے لیے بھی کام کرتے ہیں۔ ان کرداروں میں ایک قسم کا اخلاقی عروج پایا جاتا ہے، جو کہ سماج میں اچھائی، صداقت، اور انصاف کو فروغ دینے کا باعث بنتا ہے۔ پاکستانی اردو ناول کے مشہور مصنفین جیسے کہ منٹو، اشفاق احمد، اور ممتاز مفتی نے اپنے کرداروں کو اس طرح تخلیق کیا کہ وہ ایک خاص اخلاقی یا فکری مقصد کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ کردار جابرانہ سماجی ڈھانچوں کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں، جب کہ بعض کردار اپنے معاشرتی اور ذاتی بحرانوں سے لڑتے ہوئے ایک مثالی انسانیت کی طرف قدم بڑھاتے ہیں۔ مثالیت پسندی کا پہلو ان کرداروں میں اس وقت زیادہ واضح ہوتا ہے جب وہ اپنے سماجی اور اخلاقی دائرہ کار میں بہتری لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح، پاکستانی اردو ناول میں مثالیت پسندی کا کرداروں کے ذریعے نہ صرف ادب کو ایک اخلاقی رہنمائی فراہم کرتا ہے بلکہ قاری کو بھی ایک مثالی معاشرتی ترتیب کی طرف رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں