پاکستانی اردو ناول میں رومانوی رجحانات کا تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ ان ناولوں میں محبت کو نہ صرف ایک جذباتی تجربے کے طور پر پیش کیا گیا بلکہ اسے سماجی، ثقافتی اور فلسفیانہ پہلوؤں کے ساتھ بھی جوڑا گیا ہے۔ قرۃ العین حیدر کے “آگ کا دریا” اور بانو قدسیہ کے “راجہ گدھ” جیسے ناولوں میں محبت کو انسانی فطرت، اخلاقیات اور روحانیت کے تناظر میں پیش کیا گیا ہے، جہاں رومانویت نہ صرف جذباتی وابستگی بلکہ وجودی سوالات کے ساتھ بھی جڑی ہوئی نظر آتی ہے۔ علاوہ ازیں، عبداللہ حسین کے “اداس نسلیں” اور مستنصر حسین تارڑ کے “بہاؤ” میں رومانوی تعلقات تاریخی اور سماجی تبدیلیوں کے پس منظر میں بیان کیے گئے ہیں، جہاں محبت کے جذبات ذاتی اور قومی المیوں کے ساتھ گہرے طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ پاکستانی اردو ناول میں رومانوی رجحانات محبت کو محض ذاتی جذبے کے بجائے سماج، روایت، اور فرد کی جدوجہد کے پس منظر میں پیش کرتے ہیں، جو ان ناولوں کو فکر انگیز اور ادبی لحاظ سے منفرد بناتے ہیں۔