پاکستانی اردو شاعرات پر بیسویں صدی کی ادبی تحریکوں کے اثرات ایک دلچسپ اور اہم موضوع ہے، کیونکہ اس عرصے میں اردو شاعری کی مختلف ادبی تحریکوں نے شاعرات کی تخلیقی صلاحیتوں کو نئی راہوں پر گامزن کیا۔ بیسویں صدی میں مختلف ادبی تحریکوں جیسے ترقی پسند تحریک، جدیدیت، اور تنقیدی شاعری نے پاکستانی شاعرات کی تخلیقات پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ترقی پسند تحریک نے خاص طور پر سماجی انصاف، طبقاتی تفریق، اور سیاسی بیداری کو اجاگر کیا، جس کا اثر خواتین شاعروں کی شاعری میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ شاعرات جیسے پروین شاکر، فہمیدہ ریاض، اور کشور ناہید نے اپنی شاعری میں نہ صرف صنفی مسائل اور خواتین کے حقوق کو بیان کیا بلکہ ان کی شاعری میں ان تحریکوں کے اثرات بھی نمایاں ہیں، جیسے سماجی انقلاب، ظلم کے خلاف بغاوت، اور آزادی کی خواہش۔ اس دور میں اردو شاعرات نے اپنے جذبات، خیالات اور معاشرتی تجربات کو شاعری میں رنگ دیا، جو کہ ان کی منفرد شناخت اور آواز کا حصہ بنی۔ جدیدیت کی تحریک نے شاعرات کو روایتی اسلوب سے باہر نکال کر ایک جدید، آزاد اور انفرادی اظہار کی راہ دکھائی۔ ان کی شاعری میں داخلی کشمکش، خود شناسی، اور جدید معاشرتی مسائل کی عکاسی کرنے کی کوشش کی گئی، جو بیسویں صدی کی اردو شاعری کا ایک نمایاں پہلو بن گیا۔ ان ادبی تحریکوں نے پاکستانی اردو شاعرات کو ایک مضبوط ادبی آواز دی، جو نہ صرف خواتین کی سماجی اور سیاسی حقیقتوں کی عکاسی کرتی تھی بلکہ انہوں نے اپنی تخلیقات میں عالمی اور مقامی مسائل کو بھی شامل کیا۔