پاکستانی اردو افسانے کی تنقید کا ارتقا اردو ادب کی تاریخ میں ایک اہم مرحلہ ہے، جس میں افسانہ نگاری کی فنی اور تخلیقی خصوصیات پر گہری نظر ڈالی گئی۔ پاکستان کے قیام کے بعد اردو افسانہ ایک نئے سماجی، سیاسی اور ثقافتی پس منظر میں نشو و نما پزیر ہوا، جس کا اثر اس پر ہونے والی تنقید پر بھی پڑا۔ افسانے کی تنقید کا ارتقا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ناقدین نے افسانے کو محض ایک تفریحی صنف نہیں بلکہ ایک طاقتور ادبی آلہ سمجھا، جو سماجی، سیاسی، اور نفسیاتی پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے۔ پاکستانی اردو افسانے کی تنقید کا یہ ارتقا اس بات کا مظہر ہے کہ افسانہ نہ صرف ایک فن کی صنف کے طور پر بلکہ ایک طاقتور فکری و سماجی آلے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے، جس نے قاری کو نئی بصیرت فراہم کی اور سماج کی موجودہ حالت پر سوالات اٹھائے۔ اس تجزیاتی مطالعے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ افسانے کی تنقید کا ارتقا اردو ادب کی فنی، ثقافتی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔