یاک ڈریڈا (Jacques Derrida) بیسویں صدی کے ایک ممتاز فلسفی تھے جنہوں نے “ردساختیات” (Deconstruction) کا نظریہ پیش کیا۔ ان کا یہ تصور ادب، فلسفہ، لسانیات اور تنقید میں انقلابی تبدیلیاں لایا۔ معاصر اردو تنقید میں ردساختیات کا اطلاق ڈاکٹر ناصر عباس نیر، ڈاکٹر گوپی چند نارنگ اور دیگر نقادوں کے نظری مباحث میں واضح طور پر نظر آتا ہے۔ اردو تنقید میں اس نظریے کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ متن کی کوئی حتمی تعبیر ممکن نہیں، بلکہ ہر قاری اپنے تناظر میں نئی معنویت دریافت کرتا ہے۔ اس مقالے میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ اردو نقادوں نے ردساختیاتی نظریات کو کیسے سمجھا اور ان کا اطلاق اردو ادب کے متون پر کیسے کیا۔ نیز یہ تحقیق اس امر کا بھی احاطہ کرے گی کہ کس حد تک معاصر اردو تنقید میں ڈریڈا کے خیالات کو قبول یا مسترد کیا گیا ہے۔