وارث علوی کا ادبی سرمایہ پاکستانی اردو ادب میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے، اور ان کی تخلیقات کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ ان کی فنی مہارت، نظریاتی گہرائی اور ادب میں ان کی منفرد آواز کو اجاگر کرتا ہے۔ وارث علوی نے اپنے افسانوں اور کہانیوں میں سماجی حقیقتوں، انسان کے داخلی تضادات، اور موجودہ حالات کے عکاس کے طور پر ایک نیا نقطہ نظر اپنایا۔ ان کی تخلیقات میں داخلی دنیا، احساسات کی پیچیدگیاں اور فرد کے نفسیاتی پہلو نمایاں ہیں، جس نے اردو افسانے کو نیا رنگ دیا۔ انہوں نے اپنے کرداروں کے ذریعے نہ صرف معاشرتی و سیاسی مسائل کو اجاگر کیا بلکہ انسان کی داخلی دنیا اور اس کے جذباتی تضادات کو بھی کامیابی سے بیان کیا۔ ان کی کہانیاں عام زندگی کے منظرنامے کو فلسفیانہ اور نفسیاتی انداز میں پیش کرتی ہیں، جس میں قاری کو گہرائی سے سوچنے کی ترغیب ملتی ہے۔ تنقیدی جائزے میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ وارث علوی کی تحریریں اسلوب کی سادگی، زبان کی روانی اور گہرے انسانی احساسات کی عکاسی کرتی ہیں، جس نے ان کو اردو افسانہ نگاری میں ایک منفرد مقام دیا۔ ان کی ادبی خدمات نے اردو ادب میں نیا فنی اور موضوعاتی معیار قائم کیا، جو نہ صرف ان کی تخلیقات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے بلکہ ان کے ادب کے فلسفیانہ اور نفسیاتی پہلوؤں کو بھی روشنی میں لاتا ہے۔