وارث علوی اردو ادب کے ایک ممتاز نقاد، محقق، اور انشائیہ نگار تھے، جنہوں نے اردو تنقید کو نئے فکری زاویے اور ادبی بصیرت عطا کی۔ ان کی تنقید کا بنیادی محور ادب کی جمالیات، انسانی نفسیات، اور سماجی حقائق کا گہرا مطالعہ تھا۔ وارث علوی نے اردو تنقید میں روایتی طرزِ فکر سے ہٹ کر ایک جدید اور معروضی نقطہ نظر اختیار کیا، جس میں وہ ادب کے فنی اور فکری پہلوؤں کا گہرائی سے جائزہ لیتے تھے۔ ان کی مشہور تصانیف میں اقبال کا المیہ، افسانہ اور افسانہ نگار، اور تنقید کیا ہے شامل ہیں، جو اردو تنقید کی تاریخ میں اہم مقام رکھتی ہیں۔ وہ ادب میں تہذیبی، سماجی، اور نفسیاتی پہلوؤں کو نظرانداز کرنے کے سخت مخالف تھے اور انہوں نے ادب کے مطالعے میں ایک توازن قائم کرنے کی کوشش کی۔ ان کے مضامین کی زبان شگفتگی اور گہرائی کا حسین امتزاج ہے، جو قاری کو نہ صرف محظوظ کرتی ہے بلکہ ادبی تفہیم کے نئے در بھی کھولتی ہے۔ بطور نقاد، وارث علوی کا کام اردو ادب میں فکری وسعت اور تنقیدی شعور کے فروغ