کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

نعتیہ شاعری کے فروغ میں جریدہ نعت رنگ کا کردار

نعتیہ شاعری اردو ادب کی ایک نہایت اہم اور پاکیزہ روایت ہے جو نبی کریم ﷺ کی محبت اور عقیدت کے اظہار کے طور پر پروان چڑھی۔ اردو کے بڑے بڑے شعراء نے نعت کو محض صنفِ سخن نہیں بلکہ ایک روحانی اور قلبی وابستگی کا وسیلہ بنایا۔ تاہم بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ نعتیہ شاعری کو باقاعدہ تحقیقی، تنقیدی اور فنی اعتبار سے پرکھنے کی ضرورت بھی محسوس کی گئی تاکہ یہ صنف محض جذباتی وابستگی تک محدود نہ رہے بلکہ علمی اور فنی سطح پر بھی اپنی اہمیت منوا سکے۔ اسی تناظر میں مختلف جرائد نے نعتیہ ادب کی خدمت انجام دی جن میں نعت رنگ ایک نمایاں نام ہے۔ یہ جریدہ اردو میں نعتیہ شاعری کے فروغ اور اس کے فکری و فنی پہلوؤں کو اجاگر کرنے میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

نعت رنگ کے اجرا کا مقصد صرف نعتیہ کلام کی اشاعت نہیں بلکہ نعت کے ادبی، فنی اور تنقیدی پہلوؤں کو اجاگر کرنا تھا۔ اس جریدے نے اردو ادب میں پہلی مرتبہ نعت کو ایک سنجیدہ علمی اور ادبی موضوع کے طور پر پیش کیا۔ اس سے قبل نعتیہ کلام اگرچہ مختلف شعری مجموعوں اور رسائل میں شائع ہوتا رہا مگر اس پر تحقیقی اور تنقیدی کام کا فقدان تھا۔ نعت رنگ نے اس کمی کو دور کیا اور نعت کو ایک منظم اور تحقیقی ڈسکورس کا حصہ بنایا۔

اس جریدے کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے نعتیہ شاعری کو صرف عقیدت کی فضا میں پیش کرنے کے بجائے اسے ادبی روایت کے تناظر میں پرکھا۔ نعت کے کلاسیکی سرمائے پر تحقیقی مضامین شائع کیے گئے، قدیم و جدید شعراء کی نعتوں پر تنقیدی جائزے لکھے گئے اور نعت کے فنی ارتقاء پر روشنی ڈالی گئی۔ اس طرح نعت رنگ نے نعت کو محض جذباتی وابستگی کا اظہار نہیں رہنے دیا بلکہ اسے ادبی تحقیق اور تنقید کا ایک باقاعدہ موضوع بنا دیا۔

نعت رنگ کے ذریعے کئی نئے اور پرانے نعت گو شعرا کا کلام منظرِ عام پر آیا۔ اس نے نعتیہ شاعری کے ذوق رکھنے والے نوجوان شعرا کو بھی ایک پلیٹ فارم فراہم کیا تاکہ وہ اپنے کلام کو علمی اور ادبی سطح پر جانچ سکیں۔ اس کے علاوہ اس جریدے نے نعتیہ شاعری میں معیار قائم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ چونکہ اس کے صفحات پر محققین اور نقاد بھی اظہارِ خیال کرتے ہیں اس لیے شعرا کو یہ موقع ملا کہ وہ نعت کو محض روایتی انداز میں نہ کہیں بلکہ فنی نزاکتوں اور اسالیب کے تقاضوں کے ساتھ بھی نبھائیں۔

تحقیقی سطح پر نعت رنگ نے نعت کے موضوعات، اسلوب اور روایت کا بھرپور جائزہ لیا۔ اس میں شائع ہونے والے مضامین میں نعت کے آغاز و ارتقاء، مختلف ادوار کے نعت گو شعراء، اور ان کے اسالیب کا تفصیلی مطالعہ کیا گیا۔ اس طرح یہ جریدہ نعت کی تاریخ کو محفوظ کرنے اور اسے ایک منظم علمی روایت بنانے میں کامیاب ہوا۔

تنقیدی سطح پر دیکھا جائے تو نعت رنگ نے نعت گوئی کے فنی محاسن اور اسلوبیاتی پہلوؤں کو اجاگر کیا۔ اس میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ نعت لکھتے وقت شاعر کو کن ادبی اور فنی پہلوؤں کا خیال رکھنا چاہیے۔ یوں اس جریدے نے نعت گو شعرا کے لیے رہنمائی کا کردار بھی ادا کیا اور ان کے کلام کو زیادہ معیاری بنانے میں مدد دی۔

نعت رنگ کی ایک نمایاں خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس نے نعتیہ شاعری کو بین الاقوامی سطح پر روشناس کرایا۔ پاکستان اور ہندوستان کے علاوہ دنیا بھر میں مقیم اردو بولنے والے نعت گو شعرا کا کلام اس جریدے میں شامل ہوا جس سے نعتیہ ادب کی وسعت اور تنوع کا اندازہ ہوا۔ اس طرح یہ جریدہ ایک عالمی پلیٹ فارم کی صورت اختیار کر گیا جس نے نعتیہ شاعری کو سرحدوں سے ماورا کر دیا۔

اس جریدے کی اشاعت نے ایک اور اہم کام یہ کیا کہ اس نے نعتیہ ادب کے بارے میں محققین اور طلبہ کو تحقیق کے نئے دروازے فراہم کیے۔ اس کے صفحات پر شائع ہونے والے تحقیقی مضامین نے نعت کو محض ذاتی عقیدت کا اظہار نہیں رہنے دیا بلکہ ایک ایسے علمی سرمائے میں بدل دیا جس پر آگے چل کر مزید تحقیق ممکن ہوئی۔

یوں کہا جا سکتا ہے کہ نعتیہ شاعری کے فروغ میں نعت رنگ کا کردار محض ایک جریدے کی اشاعت تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک تحریک اور علمی روایت کا درجہ رکھتا ہے۔ اس نے نعت کو سنجیدہ علمی اور ادبی مباحث کا حصہ بنایا، نئے اور پرانے نعت گو شعرا کو یکجا کیا، نعت کی تاریخ اور روایت کو محفوظ کیا، اور اس صنف میں معیار قائم کیا۔ یہی وہ خدمات ہیں جن کی بدولت نعت رنگ کو اردو کے نعتیہ ادب میں سنگِ میل کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں


نئے مواد کے لیے ہماری نیوز لیٹر رکنیت حاصل کریں